Book Name:Ramazan Ki Baharain

تمہارے پاس رَمَضَان کا مہینہ آیا ہے جو نہایت بابرکت ہے،اللہ پاک نے تم پر اس کے روزے فرض فرمائے ہیں۔ اس میں جنّت کے دروازے کھول دیئے جاتے،دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے اورشیطانوں کو باندھ دیا جاتا ہے ۔ اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزارمہینوں سے بہتر ہے جو اس کی خیر سے محروم  رہا  وہ  بالکل  ہی محروم رہا۔  (مسند امام احمد، مسند اابی ہریرۃ ، ۳/۳۳۱، حدیث: ۹۰۰۱)

حکیم الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : چونکہ ماہ ِرَمَضَان میں حِسِّی(یعنی محسوس ہونے والی)بَرَکتیں بھی ہیں اور غیبی برکتیں بھی، اس لیے اس مہینے کا نام ماہِ مُبارک بھی ہے،رَمَضَان میں قدرتی طور پرمومنوں کے رزق میں بَرَکت ہوتی ہے اور ہر نیکی کا ثواب سَتّر (70)گُنا یا اس سے بھی زیادہ ہے۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ماہِ رَمَضَان کی آمد پر خوش ہونا ایک دوسرے کو مُبارک بار دینا سنّت ہے اور جس کی آمد پر خوشی ہونا چاہئے، اس کے جانے پرغم بھی ہونا چاہئے۔اسی لیے اکثر مسلمان جُمعَۃُ الْوَدَاع کو مَغْمُوم اور چَشْمِ پُر نَم (یعنی رمضان کی جدائی میں رورہے )ہوتے ہیں اور خُطَبَاء اس دن میں کچھ وَدَاعِیَہ کَلِمَات (یعنی الوداعی جملے) کہتے ہیں تاکہ مسلمان باقی گھڑیوں کو غنیمت جان کر نیکیوں میں اور زیادہ کوشش کریں ان سب کا ماخذ یہ حدیث ہے۔

(مرآۃ المناجیح، ۳/۱۳۷ ملتقطاً)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّدعوتِ اسلامی کے  سُنَّتوں  بھرے مدنی ماحول میں بھی رحمتوں اور مغفرتوں بھرے اس مہینے کی آمدپرخوب خوشی کا سَماں ہوتا ہے اوراس کابھرپور استقبال کیا جاتا ہے،جب یہ مہینا رُخصت ہوتا ہےتواشکبار آنکھوں سے اِسے ”اَلْوَدَاع“کیا جاتا ہے ۔

شیخِ طریقت، اَمِیْرِ اہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے ماہِ رَمَضَانُ الْمُبَارَک کی آمد پر خوشی اور مَسَرَّت کا اظہار کرنے ، ربِّ کریم کی اس عظیم نعمت پر اظہارِ شُکر کرنے  اور اس ماہِ غُفران(بخشش ومغفرت کامہینا) کی عظمت واَہَمِّیَّت