Book Name:Lalach Ka Anjaam

ہیں:دنیا خوب بناؤسِنگھار کر کے میرے سامنے مِثالی صورت میں آئی۔ میں نے کہا:میں تیرے شَر سے اللہ کریم کی پناہ چاہتا ہوں۔وہ بولی:اگر آپ مجھ سے محفوظ(Safe) رہنا چاہتے ہیں تو دِرہَم و دینار(مال و دولت)سے نفرت کیجئے کیوں کہ دِرَہَم و دِینار وہ چیزیں ہیں جن کے ذَرِیعے آدَمی ہر قسم کی دنیا حاصِل کرتا ہے لہٰذا جو اِن دونوں سے صَبْر کرے گا یعنی دُور رہے گا وہ دنیا سے بھی صَبْرکر لے گا۔ ٭ سَیِّدُنا امام محمد غزالی  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے عَرَبی اَشعار نَقل کئے ہیں،جن کا ترجَمہ کچھ یوں ہے:میں نے تو(یہ راز)پا لیا ہے،لہٰذا  تم بھی اِس کے علاوہ کچھ اور گُمان مت کرو اور یہ نہ سمجھو کہ تقویٰ اِس دِرہَم(مال و دَولت)کے پاس ہے۔ تو جب تم اِس(مال و دَولت)پر قادِر ہونے کے باوُجُود اِسے چھوڑ دو تو جان لوکہ تمہارا تقویٰ ایک مسلمان کا تقویٰ ہے۔کسی آدَمی کی قمیص پر لگے ہوئے پَیْوَنْد یا پِنڈلی سے اُوپر کی ہوئی شلوار یا اُس کی پیشانی جس پر (سجدے کے)نِشانات ہوں،اُنہیں دیکھ کر دھوکہ نہ کھانا بلکہ یہ دیکھنا کہ  وہ دِرہَم(مال و دَولت)سے مَحَبَّت کرتا ہے یا اُس سے دُور رہتا ہے۔(احیا ءالعلوم،کتاب ذم البخلالخ،۳/۲۸۸)

حُبِّ دنیا سے تُو بچا یاربّ          عاشقِ مُصْطَفٰے بنا یاربّ

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۷۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے!مال کی مَحَبَّت  کیسی منحوس آفت ہے۔افسوس!صد کروڑ افسوس!آج ہمارا مُعاشَرہ مال کی مَحَبَّت کے پھندے میں بُری طرح پھنس چُکا  ہے،جسے دیکھو اُس پر مال و دَولت جمع کرنے اور بینک بیلنس بڑھانے کا جُنون سُوار ہے،”پیسہ ہو چاہے جیسا ہو“جیسی بُری سوچ نے حلال و حرام کی تمیز ہی ختم کرکے رکھ دی ہے،اِتنا جمع کرلیا کہ ساتوں نسلیں کھائیں جب بھی ختم نہ ہو مگر مال جمع کرنے کا نَشَہ ہے کہ کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا، کثیرجائیدادیں(Properties)اورکمپنیاں