Book Name:Lalach Ka Anjaam

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ حِکایت میں بالخُصُوص اُن لوگوں کے  لئے عبرت کے مدنی پھول ہیں کہ جو مال و دَولت یا جاہ و مَنصَب وغیرہ کی ہَوَس میں اپنی آخرت کو داؤ پر لگادیتے،دَر دَر کی ٹھوکریں کھاتے اور پھر بعد میں پچھتاتے ہیں۔یاد رکھئے!اللہ  پاک نے جس کا جتنا رِزْق مُقَدَّر فرمادِیا ہے اُسے وہ مِل کر رہے گا،لہٰذا عافِیَّت اِسی میں ہے کہ جتنا اللہ پاک نے ہمیں نوازا ہے ہم اُسی پر قناعت کرنا سیکھیں،بقدرِ کِفایت ہی روزی کمائیں اور زِیادہ کی لالچ کا خیال بھی اپنے دل و دماغ سے نکال دیں، کیونکہ اِنسانی فِطْرَت میں یہ بات شامِل ہے کہ اگر اُس کے پاس مال و دَولت کا ڈھیر سارا خزانہ بھی ہاتھ لگ جائے تَب بھی اُس کی حِرْص پُوری نہیں ہوسکتی اور مَزید  مال و دَولت کی تَمَنَّا اُس کے دل میں باقی رہے گی ،چنانچہ

رَحمتِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرْشاد فرمایا:بُوڑھے کا دل دو(2)چیزوں کی مَحَبَّت میں جوان ہی رہتا ہے:(1)زندگی اور(2)مال کی مَحَبَّت۔(مسلم،کتاب الزکاۃ،باب کراھۃ الحرص الخ،ص۴۰۳ ، حدیث:۱۰۴۶)ایک اور مقام پر اِرْشاد فرمایا:اگر اِبنِ آدم کے پاس سونے کی ایک وادِی ہو توچاہے گا کہ اُس کے پاس دو(2)وادیاں ہوں اور اُس کے مُنہ کو مٹّی کے سِوا کوئی چیز نہیں بھر سکتی اور جو اللہ   پاک سے تَوبہ کرے تو اللہ کریم اُس کی تَوبہ قَبول فرماتا ہے۔(مسلم،کتاب الزکاۃ، باب لو أن لابن آدم الخ ، ص۴۰۴، حدیث:۱۰۴۹)

یاخدا ماہِ رمضاں کے صدقے              سچّی توبہ کی توفیق دیدے

نیک بن جاؤں جی چاہتا ہے                 یاخدا تجھ سے میری دعا ہے

(وسائل بخشش مرمم،ص۱۳۶)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سنا آپ نے!سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کس قدر بہترین