Book Name:Lalach Ka Anjaam

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بَیان کو اِخْتِتام کی طرف لاتے ہوئے تَوَکُّل و قَناعت کے چند مَدَنی پُھول سُننے کی سعادت حاصِل کرتے ہیں۔پہلے2فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مُلاحَظَہ کیجئے: (1)قَناعت کبھی خَتْم نہ ہونے والا خزانہ ہے۔(الزھد الکبیر،ص۸۸،حدیث:۱۰۴)(2)بے شک کامیاب ہو گیا وہ شخص جو اِسلام لایا،اُسے بَقَدْرِ کِفایت رِزْق دِیا گیا اور اللہ کریم نے اُسے جو کچھ دِیا اُس پر قَناعت بھی عطا فرمائی۔(مسلم،کتاب الزکاۃ،باب فی الکفاف والقناعۃ،ص۴۰۶، حدیث:۱۰۵۴)٭ انسان کو جو کچھ اللہ پاک کی طرف سے مِل جائے اُس پر راضی ہو کر زندگی گزارتے ہوئے حِرْص اور لالچ کو چھوڑ دینے کو قَناعت کہتے ہيں۔(جنتی زیور،ص۱۳۶ملخصاً)٭روزمَرّہ اِسْتِعْمال ہونے والی چيزوں کے نہ ہونے پر بھی راضی رہنا قَناعت ہے۔(التعريفات للجرجانی،باب القاف،تحت اللفظ:القناعۃ، ص۱۲۶) ٭شیخ ابو علی دَقَّاق رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:تَوَکُّل کے تین(3)دَرَجے ہیں:(1)اللہ پاک کی ذات پر بَھروسہ کرنا،(2)اُس کے حکم کے سامنے سَرِ تسلیمِ خَم کرنا اور(3)اپنا ہر مُعامَلَہ اُسی کے سِپُرْد کردینا۔ (رسالہ قشیریۃ،ص۲۰۳ )٭دُنیاوی چیزوں میں قَناعت اور صَبْر اچھا ہے مگر آخِرَت کی چیزوں میں حِرْص اور بے صَبْری اعلیٰ ہے،دِین کے کسی دَرَجے پر پہنچ کر قَناعت نہ کرلو آگے بڑھنے کی کوشِش کرو۔(مرآۃ المناجیح،۷/۱۱۲)٭لالچ بہت ہی بُری خَصْلَت اور نِہایَت خراب عادت ہے،اللہ پاک کی طرف سے بندے کو جو رِزْق و نعمت اور مال و دَولت یا عزّت ومَرتَبہ  مِلا ہے،اُس پر راضِی ہو کر قَناعت کرلینی چاہئے۔(جنتی زیور،۱۱۰ ملخصاً)٭جس کی لَلچائی نظریں لوگوں کے مال کو دیکھتی رہیں وہ ہمیشہ غمگین رہے گا۔(رسالہ قشیریۃ،۱۹۸)٭بَلْعَم بن باعُوراء جو بہت بڑا عالِم اور مُسْتَجَابُ الدَّعَوات تھا،حِرْص و لالچ نے اُسے دنیا و آخرت میں تباہ و برباد کردیا۔(ملفوظات اعلیٰ حضرت،ص۳۶۷ ماخوذاً)٭اللہ پاک فرماتا ہے :وہ شخص میرے نزدیک سب سے زیادہ مالدار ہے جو میری دی ہوئی چیز پر سب سے زیادہ قَناعت