Book Name:Lalach Ka Anjaam

بنالیں،ڈیکوریشن سے آراستہ مکانات تعمیر کرلئے،بہترین مَلْبُوسات سے اَلماریاں بھری پڑی ہیں، دوکانوں،فیکٹریوں،پیٹرول پمپس،ہوٹلز اور مارکیٹس سے لاکھوں لاکھ کرایہ آرہا ہے،عالیشان کاریں، جدید ترین لیپ ٹاپ،آئی پیڈ،موبائلز اور جدید مشینیں مَوجود ہیں،مگر لالچ کم ہونے کے بجائے مزید بڑھتی ہی چلی جارہی ہے،لالچ کی خاطِر مِلاوٹ شدہ چیزیں خالص جبکہ دونمبر چیزیں ایک نمبر ظاہر کرکے بیچ کر مَعَاذَ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ اِسے خُدا کے فَضْل کانام دیا جارہا ہے،عزّت و شہرت اور مَنْصب کے حُصول کی لالچ میں رِشوت دینے اور دوسروں کا حق مارنے سے بھی گریز نہیں کیا جارہا۔ پُرآسائش زندگی گزارنے کے باوجود بھی کچھ اِس طرح کی خواہشات دل میں مچلتی رہتی ہیں کہ

اے کاش!میں بھی فُلاں کی طرح سیٹھ ہوتا،اے کاش!فُلاں کی طرح میرا بھی عالیشان بنگلہ ہوتا، اے کاش!میں بھی فُلاں کی طرح مُختلِف مُلکوں اور شہروں کی سیر و سِیاحَت  پر قُدرت پاتا،اے کاش!میں بھی فُلاں کی طرح ٹھاٹ باٹ سے زندگی گُزارتا،اے کاش!میں بھی فُلاں کی طرح مَنْصَب و وَزارت کے مزے لُوٹتا،اے کاش!میں بھی فُلاں کی طرح جائیدادوں کامالک ہوتا،اے کاش!میرے پاس بھی فُلاں کی طرح جدید ترین کاریں،اسکوٹریں اور دیگر سَہُولِیات ہوتیں،اے کاش!فُلاں کی طرح میری شُہرت کے بھی ڈَنکے بَجنے لگ جائیں وغیرہ وغیرہ۔

ہم غور کریں کہ کبھی نیک لوگوں اور سُنَّتوں پر عمل کرنے والوں کو دیکھ کر بھی کیا ہمارے دل میں سنّتوں پر عمل اور نیکیاں کرنے کی حِرْص پیدا ہوئی؟،عاشِقانِ رسول کو خَوفِ خدا و عِشْقِ مُصْطَفٰے میں روتا دیکھ کر کیا ہم نے بھی اُن جیسا بننے  کی تمنّا کی؟زائرینِ مکّہ و مدینہ کو دیکھ کر کیا ہمارے اندر بھی زِیارتِ حَرَمَیْن شَرِیْفَیْن کے لئے بے قَراری پیدا ہوئی؟،کسی کو فَرْض نَمازوں،تَہَجُّد،اِشراق و چاشْت،اَوَّابِیْن اور صَلٰوۃُ التَّوْبَہ پڑھتا دیکھ کر کیا ہمارے اندر بھی اِن نَمازوں کے اِہتمام کا جذبہ بیدار ہوا؟کسی کو تلاوتِ