Book Name:Miraaj kay Waqiaat

باتوں ہی باتوں میں پتا لگا لیا کہ یہ شخص تو اس فَن میں بہت ہی ماہر ہے،دکاندار نے ان کی عزّت و تکریم کی اور اپنے گھر لے گئے،اپنی بیٹی سے اس کانکاح کر دیا،پھر سات (7)سال میں ان کے تین(3)بچے ہوئے۔اِتفاق سے ایک دن وہ مُرید اسی پانی کے پاس سے گزرے تو نہانے کیلئے  انہوں نے اس پانی میں غوطہ  لگایا،جب پانی سے سر نکالا تو اپنے آپ کو  دریائے دِجلہ کے اسی مقام پر پایا ،جہاں سات (7)سال پہلے انہوں نے ڈُبکی لگائی تھی اور اپنے کپڑوں کو کنارے پر اُسی طرح رکھے ہوئے دیکھا،جیسا اُنہوں نے رکھا تھا،پھر وہ کپڑوں کو پہن کر خانقاہ آئےتو مُصَلَّوں کو بھی اسی حال میں پایا،ا ن سے ان کے  کسی ساتھی نے کہا :جلدی کرو! کیونکہ کچھ لوگ صبح سویرے ہی جامع مسجد جا چکے ہیں،پھر  وہ مُصَلَّوں کو  جامع مسجد لے گئے  نماز پڑھی اور خانقاہ واپس ہوئے۔ وہاں سے تعجب و حیرانی کے عالم میں گھر آئے تو بیوی نے پوچھا:وہ لوگ  کہاں ہیں، جن  کے لئے آپ نے مچھلی بھُوننے کے  لئے کہا تھا؟مچھلی تیار ہو چکی ہے وہ مہمانوں کو لے کر آئے اور سب نے مچھلی کھائی۔پھر اپنے  شیخ ابنِ سکینہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمت میں حاضر ہو کر پورا واقعہ بیان کیا اور مصر کی  اَولاد کا بھی ذکر کیا ،شیخ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنے پوچھا:کیا تمہارے دل میں کچھ وسوسہ آیا تھا؟ اس شخص نے کہا:ہاں! مجھے معراج کے بارے میں کبھی وہم ہوا تھاکہ رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جسمانی طور پر اتنی سی دیر میں اتنی لمبی مسافت(Long Distance) کس طرح طے کی؟ شیخ نے فرمایا: یہ ربِِّ کریم کا کرم ہے کہ اُس نے تمہارے شک وشُبہ کو دُور فرما دیا۔(تحفۂ معراج النبی ،بیان تنویر السراج فی بیان المعراج،ص ۱۲۸،انباء الحی،مطلب نیف و عشرون… الخ، ص۸۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سُبْحٰنَ اللہ!سُنا آپ نے کہ ہمارے پیارے آقا،مکی مدنی مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے غلاموں کے غلاموں کے غلام بھی عین بیداری کے عالَم میں دوپہر کے وقت بغداد کے دریائے دِجلہ میں