Book Name:Miraaj kay Waqiaat

امین عَلَیْہِ السَّلَام نے تاجدارِ انبیاء شبِ اَسری کے دولہا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو سُوار کِیا، رِکاب جناب جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نے تھامی اور لگام حضرت میکائیل عَلَیْہِ السَّلَام نے پکڑی اور اس شان سے دولہا کی سواری چلی۔خیال رہے کہ  حضورِ انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا بُراق پر سوار ہونا اظہارِ شان کے لیے تھا، جیسے دُولہا گھوڑے پر ہوتے ہیں اورباراتی پیدل ،یہ بُراق خاص تاجدارِ انبیاء،معراج کے دولہا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لیے تھا اور ہے۔اسی پر حضور معراج میں بھی سوار ہوئے اور قیامت میں بھی سوار ہوں گے۔یہ جنّت میں چرتا رہا ہے،جنّت میں سواری کے لیے ہر نبی کا ایک علیحدہ بُراق ہوگا مگر حضور ِاکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا بُراق سب سے اعلیٰ  ہوگا اور وہ یہی بُراق ہے۔([1])

امیرِ اہلسنّتدَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کیاخوب نقشہ کھینچتے ہیں:

جِبْرِیلِ امین بُراق لئے جنّت سے زمین پر آپہنچے                            بارات فِرِشتوں کی آئی مِعراج کو دولہا جاتے ہیں

ہے خُلْد  کا جوڑا زیبِ بدن  رحمت کا سجا سہرا سر پر                           کیا خوب سُہانا ہے منظر مِعْراج کو دولہا جاتے ہیں

(وسائلِ بخشش مرمم،ص ۲۸۷)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اِمامُ الانبیاء تم ہو !

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سفرِمعراج کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس رات تمام کے تمام انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام   کی امامت فرمائی اور انہیں اپنا مقتدی بننے کا شرف عطا فرمایا،جیساکہ حدیثِ پاک میں ہے:میں اُس (بُراق) پر سُواری کرتا ہوا بَیْتُ الْمَقْدِس تک پہنچا اور جس جگہ اَنْبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام   اپنی سُواریوں کو


 

 



[1]  مرآۃ المناجیح،ص۱۳۶-۱۳۷ملخصاً