Book Name:Miraaj kay Waqiaat

کہ دَست بستہ ہیں پیچھے حاضِر، جو سلطنت آگے کر گئے تھے([1])

شعرکی وضاحت:شبِ معراج،مسجدِ اقصٰی میں رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے سارے نبیوں کی امامت فرمائی اور اُن کو نماز پڑھائی، اس میں راز یہ تھا کہ اوّل آخر (یعنی پہلے اور آخری) کا فرق واضح ہو جائے، یہ واضح ہو جائے کہ سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کسی نبی سے شان و عظمت میں کم نہیں بلکہ شان و عظمت میں سب سے بڑھ کر ہیں، اِس کی دلیل یہ ہے کہ وہ سارے نبی جو پہلے اپنی نُـبُوّتوں کا اعلان کرچکے، وہ سارے کے سارے ہاتھ باندھ کر مکے مدینے کےسلطان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے پیچھے کھڑے ہیں۔

مقتدی ہیں سارے انبیاء       مُصْطَفٰے اِمام ہو گئے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

قرآنِ کریم میں سفرِِ معراج کا ذکر

سفرِ معراج کا ایک بہت زبر دست پہلو یہ بھی ہے کہ ربِِّ کریم نے اس مقدس سفر کا تذکرہ نہ صرف قرآنِ کریم میں بیان کیا بلکہ رات کے مختصر سے حصے میں اتنا طویل سفر طے کروانے کو اپنی طرف منسوب بھی فرمایا،چنانچہ ارشاد ہوتا ہے:

سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا (پ۱۵،بنی اسرائیل:۱)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :پاکی ہے اُسے جو راتوں رات اپنے بندے کو لے گیا مسجدِ حرام(خانہ کعبہ)سے مسجدِ اَقْصا (بَیْتُ الْمَقْدِس)تک۔

          صدرُ ا لْافاضِل حضرت علامہ مولانا مُفتی محمد نعیمُ الدِّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بیان کردہ


 

 



[1]...حدائِقِ بخشش، حصّہ اوّل، ص۲۳۲