Book Name:Miraaj kay Waqiaat

سفرِ معراج میں بَیْتُ الْمَقْدِس کے مُعَامَلات سے فارِغ ہونے کے بعد پیارے پیارے آقا، میٹھے میٹھے مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے آسمان کی طرف سفر شروع فرمایا اور ہر بلندی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے تیزی سے آسمان کی طرف بڑھے چلے گئے، آن کی آن میں پہلا آسمان آگیا۔

حدیثِ پاک میں ہے کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس کے ایک دروازے پر تشریف لائے جسے بَابُ الْحَفَظَہ کہا جاتا ہے،اس پر اسماعیل نامی ایک فِرِشتہ مُقَرَّر ہے۔([1])  حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام نے دروازہ کھلوانا چاہا۔ پوچھا گیا: کون ہے؟ حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام نے جواب دیا: جبریل ہوں۔پوچھا گیا: آپ کے ساتھ کون ہیں؟ جواب دیا: محمدِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم۔ پوچھا گیا: کیا اِنہیں بُلایا گیا ہے؟ جواب دیا: ہاں۔اس پر یہ کہہ کر دروازہ کھول دیا گیا:مَرْحَبًام بِہٖ فَنِعْمَ الْمَجِیْءُ جَاءَ یعنی خوش آمدید! کتنے اچھے ہیں وہ  جو تشریف لائے ہیں ۔([2])

حکیم الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان  نعیمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:اگرچہ فرشتوں میں تاجدارِ انبیاء، شبِ اَسری کے دولہا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی آمد کا پہلے سے ہی اعلان ہوچکا تھا اور آسمانوں کو ہر طرح سجایا  اور آراستہ کیا جاچکا تھا،تشریف آوری کی دھوم مچ چکی تھی،اس رات کروڑوں فرشتے تو حضورِانور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو لینے مکہ معظمہ آئے تھے اور بہت سے فرشتے استقبال کیلئے اپنی اپنی ذمے داریوں  پر تھے اور آج جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام  اُس دروازے سے حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کو لے گئے تھے ،جو آج تک کسی کے لئے نہیں کھولا گیا تھا، وہ صرف حضور ِانور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لیے ہی تھا۔(یہ ساری باتیں معلوم ہونے اور فرشتوں میں تاجدارِ انبیاء، شبِ اَسری کے دولہا صَلَّی اللّٰہُ


 

 



[1] عمدة القارى، كتاب مناقب الانصار، باب المعراج،۱۱/۶۰۳، تحت الحديث:۳۸۸۷  

[2] بخارى، كتاب مناقب الانصار، باب المعراج،۲/۵۸۴،حدیث:۳۸۸۷