Book Name:Jhagray Ke Nuqsanaat

ہے۔اُس شخص نے حَیرت سے کہا:یہ کیسے ہوسکتا ہے؟شیطان نے کہا:یہ سامنے جو شہر ہے اِسے میری یہ اُنگلی تھوڑی دیر میں تباہ و برباد کردے گی اور لوگ لڑنا بھڑنا خود ہی شروع کردیں گے۔شیطان اُس شخص کے ساتھ شہر میں داخل ہوا،ایک بازار میں حلوائی چینی گھول کر اُس کا شِیرہ بنانے کے لئے اُسےایک بڑے برتن میں گرم کررہا تھا ۔شیطان نے شیرے میں اُنگلی ڈال کر تھوڑا سا  شیرہ نکالا اور اُسے دیوار پر لگاتے ہوئے بولا:اب دیکھنا یہ شہر کیسے تباہ ہوتا ہے،چنانچہ دیوار پر لگے ہوئے شیرے پر مکھیاں آکر بیٹھیں،مکھیوں کا ہجوم دیکھ کر ایک چھپکلی اُن پر جھپٹنے کے لئے دیوار پر چڑھی۔ حلوائی کی ایک بِلّی تھی، اُس بِلّی(Cat) نے چھپکلی کو دیکھا تو وہ اُس پر جھپٹنے کے لئے تیّار ہوگئی،دو (2)فوجی بازار سے گُزررہے تھے جن کے ساتھ اُن کا کُتّا بھی تھا،کُتّے نے بِلّی کو دیکھا تو ایک دم اُس پر حملہ کردیا،بِلّی نے بھاگنے کے لئے چھلانگ لگائی تو سیدھی شیرے کے برتن میں جاگری اور مرگئی۔حلوائی نےاپنی بِلّی کومرتے دیکھا تو کُتّے کو مار ڈالا،یہ منظر دیکھ کر فوجیوں نے حلوائی کو ہلاک کردیا۔ حلوائی کے عزیزوں کو پتہ چلا تو اُنہوں نے فوجیوں کو مارڈالا،جب فوج کو اپنے دو(2) فوجیوں کی مَوت کا عِلْم ہوا تو فوج نے(غُصّے میں) آکر پورے شہر کو تہس نہس کرکےرکھ دیا۔(شیطان کی حکایات،ص۱۵۰ملخصاً)

مسلماں مسلمان کے خوں کا پیاسا                                                                                                 ہُوا وَقْت آیا عجب یاالٰہی

سبھی ایک ہو جائیں اِیمان والے                                        پئے شاہِ عالی نَسب یاالٰہی

(وسائل بخشش مرمم،ص١٠٨)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! بَیان  کردہ لرزہ خیز حکایت سے معلوم ہوا کہ لوگوں کے درمیان فِتنہ و فَساد برپا کروانا،اُن میں نفرتوں کی دیواریں کھڑی کرنا اور اُنہیں آپس میں لڑوانا شیطان کا پسندیدہ کام ہے ۔یہ