Book Name:Jhagray Ke Nuqsanaat

لڑائی کا ایک سبب چغلی بھی ہے

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!یاد رکھئے!لڑائی جھگڑا خودبخود نہیں ہوجاتا بلکہ اس کا کوئی نہ کوئی سبب ضرور ہوتا ہے،جب وہ سبب پایا جاتا ہے تو لڑائی جھگڑا شروع ہوجاتا ہے۔لڑائی جھگڑے کا ایک سبب چغلخوری بھی ہے۔یاد رکھئے!کسی کی بات دُوسرے آدمی تک فساد پھیلانےکے لئے بیان کرنا چغلی ہے۔(عمدۃ القاری ، کتاب الوضوء،باب من الکبائر …الخ،۲/۵۹۴،تحت الحدیث:۲۱۶)

افسوس صد کروڑ افسوس!دوستوں کی محفل ہو یا مذہبی اجتماع کے بعد  کی بیٹھک،شادی کی تقریب ہو یا تعزِیت کی نشست، کسی سے مُلاقات ہو یا فون پربات، چند منٹ بھی اگر کسی سے گفتگوکی صُورت بنےاوردینی معلومات رکھنے والا کوئی حسّاس فرد اگر اُس گفتگو کی تَفتیش کرے تو شاید اکثر مجالس میں دیگر گناہوں بھرے الفاظ کے ساتھ ساتھ وہ درجنوں چُغلیاں بھی ثابِت کردے۔آئیے!اب اپنا دل تھام کرچُغلخوری کی ہلاکت خیزیوں پر مشتمل ایک عبرت ناک حکایت سنئے اور  چُغلخوری سے بچنے کی نِیَّت کیجئے، چنانچہ

چُغلی سے گھر کی بربادی

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کے رِسالے”گناہوں کی نحوست“کے صَفْحہ نمبر 71پر ہے:ایک شخص نے کسی کے ہاتھ اپنا ایک غُلام فروخت کیا اور خریدار کو کہہ دیا کہ اس غُلام میں اورکوئی عَیب نہیں، البتہ! چُغل خوری کی عادت ہے۔خریدار نے اُس عیب کو حقیر(معمولی) جان کر اُسے خریدلیا، وہ غلُام اُس شخص کی خدمت میں رہنے لگا۔ ایک روز وہی غلام اپنے آقا کی بیوی کے پاس گیا اور کہا:اے بیگم صاحبہ! مجھے افسوس ہے کہآپ کے میاں کو آپ سے کچھ مَحبّت نہیں۔ اب اُن کا اِرادہ ہے