Book Name:Jhagray Ke Nuqsanaat

چھوٹی آفت یہ ہے کہ جھگڑالو شخص نماز میں ہوتا ہے لیکن اُس کا دل لڑائی جھگڑوں میں مشغول ہوتا ہے۔

(جہنم میں لے جانے والے اعمال،۲/٧٠٦ ملخصاً)

تو کتنے نادان ہیں وہ مسلمان جن کاناحق جھگڑا کئے  بغیر گزارا نہیں ہوتا،ایسوں کو ڈر جانا چاہئے کہ لڑائی جھگڑوں کے سبب اگر اللہ پاک ناراض ہوگیا تو کہیں ذلّت و  رُسوائی مُقَدَّر نہ بن جائے۔لہٰذا بھلائی اِسی میں ہے کہ انسان لڑائی جھگڑوں کے نُقصانات کو اپنے پیشِ نظر رکھے اور لڑنے جھگڑنے سے بچتا رہے۔بالفرض اگرکوئی بِلاوَجہ ہم سےجھگڑے بھی تو  ہمیں چاہئےکہ ہم اپنے غُصّے پر کنٹرول کرتے ہوئےحق پر ہونے کے باوُجُود جھگڑے سےدُور رہیں۔یادرہے!جو خوش نصیب حق پر ہونے کے باوُجُودجھگڑا نہیں کرتا اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ اُس کا بیڑا پار ہے،چُنانچِہ

جنّتی گھر

نبیِّ اکرمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ جنّت نشان ہے:جو حق پر ہونے کے باوُجُود جھگڑا نہیں کرتا میں اُس کےلئےجنّت کے(اندرُونی) کَنارےمیں ایک گھر کاضامِن ہوں۔( ابوداود،۴ / ۳۳۲ حدیث: ۴۸۰۰)

امیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  بارگاہِ الٰہی میں عَرْض کرتے ہیں:

ہر وَقْت جہاں سے کہ اُنہیں دیکھ سکوں میں                                               جنّت میں مجھے ایسی جگہ پیارے خُدا دے

(وسائل بخشش مرمم،ص۱۲۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!بَیان  کردہ حدیثِ پاک کو سامنے رکھتے ہوئے اگرہم بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن کی زندگی کامُطالَعہ کریں تو یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح ہم پر واضِح ہوجائے گی کہ