Book Name:Jhagray Ke Nuqsanaat

یہ حضرات اِس حدیثِ پاک پر پُورے طور پر عمل پیرا اور لڑائی جھگڑوں سے ہمیشہ دوررہتےتھے، کیونکہ یہ حضرات صرف نام کے عاشِقِ رسول نہیں تھے بلکہ عشقِ رسول اِن کی نَس نَس میں رَچ بَس چُکا تھا اور اگرکوئی بِلاوجہ اِن سے جھگڑا بھی کرتاتو یہ اللہ والےحق پر ہونے کے باوُجود اُس سےجھگڑتے نہیں تھے  بلکہ مُعامَلے کو خوش اُسلوبی سے حل فرمایا کرتے تھے ۔اِن کے اِس شاندار طرزِ عمل سے مُتأَثِّر ہوکراِن کا مُخالِف بھی جھگڑا چھوڑ کر صُلْح پر آمادہ ہوجاتےتھے۔آئیے!اِس بارے میں ایک اِیمان  افروز حکایت سُنئے اور جھومئے،چنانچہ

میں تم سے جھگڑا نہیں کروں گا!

دعوتِ اسلامی کےاِشاعتی اِدارےمکتبۃُ المدینہ کی کتاب”اِحیاءُ الْعلوم“جلد3صَفْحہ نمبر362پر ہے:حضرت سَیِّدُناسالِم بن قُتَیْبَہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بَیان  کرتے ہیں کہ حضرت بشیر بن عُبَیْدُ اللہبن ابو بَکْرَہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ میرے پاس سے گزرے تو اِرْشاد فرمایا:آپ یہاں کیوں بیٹھے ہیں؟میں نے عَرْض کی:ایک جھگڑے کے سبب جو میرےاور میرےچچا زاد بھائی کے درمیان چل رہا ہے۔اُنہوں نے کہا: آپ کے والِد کا مجھ پر کچھ اِحسان ہے اور میں چاہتا ہوں کہ اِس کا بدلہ چُکا دوں۔(پھر کہا:)میں نے خُصُومَت (جھگڑے)سے بڑھ کر کوئی چیزدِین کولے جانے والی،مُرَوَّت کو کم کرنے والی،لذّت کو ختم کرنے والی اور دل کو مشغول کرنے والی نہیں دیکھی۔یہ سُن کرمیں جانے کے لئے کھڑا ہوا تو میرےچچازاد بھائی نے کہا:کیا ہوا؟میں نے کہا:میں تم سے جھگڑا نہیں کروں گا۔اُس نے کہا:تو تم نے جان لیا ہے کہ میں حق پر ہوں؟،میں نے کہا:نہیں۔لیکن میں خود کو اِس سے بچانا چاہتا ہوں۔اُس نے کہا:میں تم سے کچھ بھی نہیں مانگتا،(پھر جس چیز کے بارے میں اِس کا اُن سے جھگڑا چل رہا تھا اُسے اُن کی طرف بڑھاتے ہوئے کہنے لگا)یہ تمہاری