Book Name:Maan ke Dua ka Asar

وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳)وَ اخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَ قُلْ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًاؕ(۲۴) (پ۱۵، اسراء :۲۳۔۲۴)

ترجمۂ کنزُ الایمان:اور تمہارے ربّ نے حکم فرمایا کہ اُس کے سِوا کسی کو نہ پُوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سُلُوک کرو اگر تیرے سامنے اُن میں ایک یا دونوں بُڑھاپے کو پہنچ جائیں تو اُن سےہُوں(اُف تک)نہ کہنا اور اُنھیں نہ جِھڑکنا اور اُن سے تعظیم کی بات کہنا اوراُن کے لئے عاجِزی کا بازُو بچھا نَرْم دِلی سے اور عَرْض کر کہ اے میرے ربّ تُو اُن دونوں پر رَحم کر جیسا کہ اُن دنوں نے  مجھے چُھٹپن (چھوٹی عُمْر) میں پالا۔

بَیان  کردہ  آیاتِ مُبارَکہ کے تحت حضرت علّامہ مَولانا سَیِّدْ مُفتی محمد نعیمُ الدِّین مُرادآبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:جب والِدَین پر ضُعْف (کمزوری)کا غَلَبہ ہو،اَعضاء میں قُوَّت نہ رہے اور جیسا  تُو بچپن میں اُن کے پاس بے طاقت تھا ایسے ہی وہ آخرِ عُمْر میں تیرے پاس ناتُواں(کمزور)رہ جائیں۔تو کوئی ایسی بات زبان سے نہ نکالنا جس سے یہ سمجھا جائے کہ اُن کی طرف سے طبیعت پرکچھ گِرانی(بوجھ) ہے۔نہ اُنہیں جِھڑکنا نہ تیز آواز سے بات کرنا بلکہ کمالِ حُسْنِ اَدب(نہایت اچھے ادب)کے ساتھ ماں باپ سے اِس طرح کلام کر جیسے غُلام و خادِم(اپنے)آقا سے کرتا ہے۔اُن سے نَرمی و تَواضُع سے پیش آ ،اور اُن کے ساتھ تھکے وَقْت میں شَفقت و مَحَبَّت کا برتاؤ کر کہ اُنہوں نے تیری مجبوری کے وَقْت تجھے مَحَبَّت سے پَروَرِش کیا تھا اور جو چیز اُنہیں دَرکار ہو وہ اُن پر خَرْچ کرنے میں دَرَیغ(بُخل)نہ کر۔مُدَّعا (مطلب)یہ ہے کہ دنیا میں بہتر سُلُوک اور خدمت میں کتنا بھی مُبالَغَہ کیا جائے لیکن والِدَین کے اِحسان کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔اِس لئے بندے کو چاہئے کہ بارگاہِ اِلٰہی میں اُن پر فَضْل و رَحمت فرمانے کی دُعا کرے اور عَرض