Book Name:Maan ke Dua ka Asar

ثَواب کاکام ہے،چنانچہ

نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا:جوشخص میری اُمَّت تک کوئی اسلامی بات پہنچائےتا کہ اُس سے سُنَّت قائم کی جائے یا اُس سےبد مذہبی دُور کی جائے تو وہ جنَّتی ہے۔( حلیۃ الاولیاء،۱۰/۴۵، حدیث: ۱۴۴۶۶)

لہذا آپ بھی گھر  درس دینے کی نیت فرمالیجئے  آیئے ترغیب کے لئے ایک مدنی بہار ملاحظہ فرمایئےچنانچہ

ڈائجسٹ پڑھنے کی شائقہ

    بابُ المدینہ (کراچی) کی اسلامی بہن کو ڈائجسٹ وغیرہ پڑھنے کا جنون کی حد تک شوق تھا ان کی زندگی میں  عمل کی بہار کچھ یوں  آئی، ان کے بڑے بھائی جو دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ تھے وہ مختلف رسائل لے کر گھر آتے جنہیں پڑھ کر انہیں مدنی ماحول سے انسیت ہوگئی،آہستہ آہستہ  دعوت اسلامی کے اجتماعات میں شرکت کی برکت مدنی ماحول سے بھی وابستہ ہوگئیں اور انہوں نے بے پردگی سے توبہ کی اور مدنی بُرقع سجانے، نمازوں  کی پابندی کرنے کا مدنی عزم کر لیا اور نیکیاں  کرنے میں  مصروف ہو گئی مگر دعوتِ اسلامی کے مدنی کام کرنے سے کتراتی تھی، ان کے بھائی جان بار ہا   انہیں گھر میں  درسِ فیضانِ سنّت دینے کی ترغیب دلاتے مگر وہ  درس دینے سے گھبراتی، اسی طرح سلسلہ چلتا رہا، ایک دن بھائی جان سنّتوں  بھرے اجتماع سے واپسی پر ’’بھیانک اُونٹ‘‘ نامی ایک رسالہ لائے، رسالے کا نام بہت دلچسپ تھا، انہوں  نے اس رسالے کو پڑھنا شروع کیا اورجب ان الفاظ کو پڑھا ’’ ہمارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر لوگوں  نے پتھر برسائے مگر پھر بھی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے دین کی تبلیغ فرمائی اور لوگ ہم پر پھول نچھاور کریں  پھر بھی ہم جی چُرائیں ، ہم پنکھوں  میں ، قالینوں  پر بیٹھ کر بھی تبلیغ دین نہ کریں ‘‘ یہ پڑھ کران کے دل کی کیفیت بدل گئی، پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی