Book Name:Maan ke Dua ka Asar

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوںگی۔ ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسری اسلامی بہنوں کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،جِھڑکنےاوراُلجھنے سے بچوں گی۔صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئےپست آواز سے جواب دوں گی۔اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی۔ دورانِ بیان موبائل کے غیر ضروری استعمال سے بچوں گی، نہ بیان ریکارڈ کروں گی نہ ہی اور کسی قسم کی آواز  کہ  اِس کی اجازت نہیں ،جو کچھ سنوں گی، اسے سن   اور سمجھ   کر اس پہ عمل کرنے اور اسے بعد میں دوسروں تک پہنچا   کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

ماں کی شان!

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!”ماں“قُدرت کا اَنمول تحفہ ہے،ماں کا مقام قرآن و حدیث میں بَیان  ہوا ہے،ماں کا فرمانبردار اللہ پاک اور رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رضا پانے میں کامیاب ہوجاتا ہے،ماں اَولاد کے آرام کی خاطر اپنے آرام کو قربان کر دیتی ہے،ماں کے خونِ جگر سے اَولاد کا وجود بنتا ہے،ماں کئی سال تک اپنی اَولاد کو تھپکیاں دے کر سُلاتی ہے،ماں بیمار اَولاد کو دیکھ کر تڑپتی اور آنسو بہاتی ہے،ماں بیمار اَولاد کی خاطر  سخت سردیوں میں بھی ساری ساری رات جاگ  کر گزارتی ہے،ماں بیمار اولاد کی خاطر مہنگے اسپتالوں اور دواخانوں کے دھکے کھاتی ہے،ماں اَولاد کے مستقبل کو سَنوارنے کے لئے اپنی تمام تر زندگی کو اَولاد کے لئے وَقْف کردیتی ہے،ماں اَولاد کے لئے سایہ دار درخت کی طرح ہوتی ہے،ماں خود گرمی برداشت کرکے اَولاد کو پنکھا جھلتی رہتی ہے،ماں اَولاد کو چھاؤں میں بٹھا کر خود دُھوپ میں بیٹھ جاتی ہے،ماں اَولاد کے ناز نخرے اُٹھاتی ہے،ماں قَرْض لے کر بھی اَولاد کی