Book Name:Maan ke Dua ka Asar

حکم اور اُن کی شان  وعظمت کو بَیان فرمایا گیا ہے۔آئیے!بطورِ تَرغِیْب4فرامِیْنِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ سنئے:

(1) فرمایا:جب اَولاد اپنے ماں باپ کی طرف رَحمت کی نظر کرے تو اللہ تعالیٰ اُس کے لئے ہر نَظر کے بدلے حجِّ مَبْرُور(یعنی مقبول حج)کا ثواب لکھتاہے۔صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عَرْض کی:اگرچہ دن میں 100مرتبہ نظر کرے!فرمایا:نَعَمْ،اَللّٰہُ اَکْبَرُ وَاَطْیَبُیعنی ہاں،اللہ پاک سب سے بڑا ہے اور اَطْیَب(یعنی سب سے زیادہ پاک)ہے۔(شُعَبُ الْاِیمان،۶ /۱۸۶ ،حدیث: ۷۸۵۶)یعنی اُسے سب کچھ قُدرت ہے، اِس سے پاک ہے کہ اُس کو اِس(ثواب)کے دینےسے عاجِز کہا جائے۔(بہار شریعت،٣/۵۵۴،حصہ ۱۶)

 (2) فرمایا:جس نے اپنے ماں باپ کی فرمانبرداری کی حالت میں صُبح کی تو اُس کے لئے جنّت کے دو(2) دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ،اور اگر والِدَین میں سے ایک ہو تو ایک دروازہ(Door) کُھلتا ہے اور جس نے اِس حال میں صُبح کی کہ وہ اپنے والِدَین کا نافرمان ہو تو اُس کے لئے جہنّم کے دو(2) دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور اگر والِدَین میں سے ایک ہو تو ایک دروازہ کُھلتا ہے۔ایک شخص نے عَرْض کی:وَاِنْ ظَلَمَاهُ؟اگرچہ وہ ظُلم کریں؟اِرْشاد فرمایا:اگرچہ ظُلم کریں،اگرچہ ظُلم کریں،اگرچہ ظُلم کریں۔(شعب الایمان، باب فی بر الو الدین،فصل فی حفظ اللسان ...الخ،۶/۲۰۶،حدیث:۷۹۱۶)

(3) ایک شخص نے عَرْض کی،یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ!والِدَین کا اپنی اَولاد پر کیا حق ہے؟فرمایا:هُمَا جَنَّتُكَ وَنَارُكَیعنی وہ ہی تیری جنّت اور تیری دوزخ ہیں۔(ابن ماجہ، کتا ب الادب ، باب بر الوالدین ،رقم:۳۶۶۲ ،۴/ ۱۸۶)

(4)ایک شخص نے رسولِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں  آکر عرض کی: میری اچّھی خدمت کاسب سے زیادہ حق دار کون ہے؟اِرْشاد فرمایا:تمہاری ماں۔اُس نے عَرْض کی: پھر کون ہے؟اِرْشاد فرمایا:تمہاری ماں،اُس نے دوبارہ عَرْض کی:پھر کون