Book Name:Hazrat-e-Isa Ki Mubarak Zindagi

کی فَضِیْلت حاصِل ہوگی۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ اپنا زِیادہ وَقْت مسجِد میں گُزارنے کی بھی کیا خُوب فَضِیْلَت ہے کہ

حضرت سَیِّدُنا ابُو سَعِیْد خُدْرِی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے رِوایت ہے کہ تاجدارِ رِسالت، شہنشاہِ نُـبُوّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:جب تُم کسی شخص کو دیکھو کہ وہ مسجِد میں کَثْرت سے آمْد و رَفْت رکھنے والاہے تو اُس کے اِیمان کی گواہی دو کیونکہاللہ عَزَّ وَجَلَّ پارہ 10،سُوْرَۂ تَوْبَہ آیت نمبر 18میں اِرْشاد فرماتا ہے:

اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَ (پ ۱۰ ،التوبہ :۱۸)

 ترجَمۂ کنزُ الایمان:اللہ کی مسجدیں وُہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قِیامت پر اِیمان لاتے  اور نَماز قائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں۔

(ترمذی ، کتاب الایمان ، با ب ماجا ء فی حرمۃ الصلوۃ ،۴/۲۸۰، حدیث:۲۶۲۶)

حدیثِ پاک کےاس حصے(تو اُس کے اِیمان کی گواہی دو)کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:کیونکہ یہ چیزیں ایمان کی علامتیں ہیں۔خیال رہے کہ یہ گواہی ایسی ہی ہے جیسے کسی کا لباس اورشکل دیکھ کر ہم اسے مؤمن سمجھتے اورکہتے ہیں۔گواہی سے مرادقطعی فیصلہ نہیں۔(مفتی صاحب مزید فرماتے ہیں:)  یہاں مسجدکی آبادی میں مسجدوں میں چراغاں کرنا،اس کوسجانا سب داخل ہے۔(مرآۃ المناجیح،۱/۴۴۴-۴۴۵ملتقطابتغیر)

آئیے!بطورِ تَرْغِیْب ایک مَدَنی بَہار  سُنتے ہیں چُنانچہ

میں پتنگ بازی کا شوقین تھا!

بابُ المدینہ(کراچی)کے ایک اسلامی بھائی کی پچھلی زِندگی گُناہوں میں گزری رہی تھی،پتنگ بازی کے بھی شوقین تھے،ویڈیو گیمز اور گولیاں کھیلنا وغیرہ اُن کے مَشاغِل میں شامل تھا۔ ہر ایک کے مُعامَلے