Book Name:Kiun Barhvi Pe He Sabhi Ko Pyar Aa Gya

   بہت خوش ہوتے اور اُنہیں دُعاؤں سے نوازتے ہیں،õ مَدَنی اِنعامات پر عمل کی بَرَکت سے خَوْفِ خُدا و عشقِ مُصْطَفٰے کی لازوال دَوْلت ہاتھ آتی ہے،õمَدَنی اِنعامات کا یہ عظیم تحفہGift))اَسْلافِ کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی یاد دِلاتا ہے،õ مَدَنی اِنعامات بُزرْگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے نَقشِ قَدَم پر چلتے ہوئے فِکرِ مدینہ یعنی اپنے اَعمال کا مُحَاسَبَہ کرنے کا بہترین  ذَرِیْعَہ ہے۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ ہمارے بُزرْگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کا اپنے اَعمال کا مُحَاسَبَہ کرنے کا انداز بھی کتنا پیارا تھا۔آئیے!اِس کی ایک اِیمان اَفروز جَھلک مُلاحَظَہ کرتے ہیں چُنانچہ

دن بھر فِکرِ مدینہ

منقول ہے کہ حضرت سَیِّدُنا ابو ذَر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ دن بھر گھر کے ایک کونے میں(آخِرت کے بارے میں )غور و فِکْر کرتے رہتے تھے۔([1]) آئیے!بطورِ ترغیب  فِکْرِ مدینہ کرنے کی ایک مَدَنی بہار سُنئے اور جھومئے چُنانچہ

روزانہ فکرِ مد ینہ کرنے کا اِنعام

ایک اسلامی بھائی کی تَحریر کا خُلاصَہ ہے کہ اُنہیں مَدَنی اِنعامات سے پیار ہے اور روزانہ فکرِ مدینہ کرنے کا مَعمول بھی ہے۔ایک بار یہ مَدَنی قافِلے میں عاشِقانِ رَسُول کے ساتھ صوبَۂ بلوچستان( پاکستان ) کے سفر پر تھے۔رات کو جب یہ سوئے تو کیا دیکھتے  ہیں کہ جنابِ رِسالت مَآب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ خواب میں تشریف لے آئے۔لَب ہائے مُبارَکہ کو جُنبِش ہوئی،رَحمت کے پُھول جَھڑنے لگے اور اَلْفاظ کچھ یُوں تَرْتِیْب پائے:”جو مَدَنی قافِلے میں روزانہ فکرِ مدینہ کرتے ہیں میں اُنہیں اپنے ساتھ جَنَّت میں لے جاؤں گا ۔“

مِرے تم خَواب میں آؤ مِرے گھر روشنی ہوگی         مِری قسمت جگا جاؤ، عِنایت یہ بڑی ہوگی


 

 



[1] احیاء علوم الدین، کتاب التفکر ،۵/۱۶۲