Book Name:Kiun Barhvi Pe He Sabhi Ko Pyar Aa Gya

رِضائے اِلٰہی کا سبب ہے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ لاکھوں لاکھ عاشقانِ رسول 12رَبِیْعُ الْاَوَّل کے دن جلوسِ مِیْلاد میں شرکت کرتے ہیں۔ليكن یاد رہے کہ خواتین کو ایسے جلوسوں میں جانے کی بالکل بھی اِجازت نہیں۔اَمِیرِ اَہلسُنّت،بانیِ دعوتِ اسلامیدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  نے بارہا  مَدَنی مُذاکَروں میں اِس کی مُمَانَعَت فرمائی ہے۔مگر اَفسوس!اِس کے باوُجُود بھی بعض نادان اپنے ساتھ اپنے گھر کی عَوْرَتوں کو بھی جُلوسِ مِیْلاد میں لے آتے ہیں جو یقیناً ایک بہت بڑا اَلَمِیَّہ ہے۔یاد رکھئے!عَوْرَتوں کا جُلوسِ مِیْلاد میں شِرکت کرنا مُسَلْسَل خَطرے کی گھنٹی بجاتا ،مردوں اورعورتوں كا زبردست اختلاط ہوتا،بَدْ نگاہی کادروازہ کھولتا ، عاشِقانِ رَسُول کو آزمائش میں مُبْتَلا  کرتا، مسلمانوں کی بَدْنامی کا سبب بنتا،شَیْطان اور سازِشی عَناصِر کو شَر پھیلانے کا موقع دیتا ہے،اَلْغَرَض عَوْرَت کا جُلوسِ مِیْلاد میں آنا کئی فتنوں کو جَگانے کے مُتَرَادِف ہے۔حدیثِ پاک میں ہے:فِتنہ سویا ہُوا ہوتا ہے اُس پر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی لعنت جو اُسے بیدار کرے۔(جامع صغیر،ص۳۷۰،حدیث:۵۹۷۵)کسی دِینی فائدے کے بغیر لوگوں کو بے چینی،اِختِلاف،مُصِیْبت اور آزمائش میں مُبْتَلا کرکے نِظامِ زِندگی کو بِگاڑ دینا”فِتنہ“ کہلاتا ہے۔(حدیقۃ ندیۃ، الخلق الثامن  والاربعون ،۲/ ۱۴۶)

شَرْعِی اُصولوں کی پابندی کرنے،چادر اور چار دِیواری کے تَقَدُّس کو بَرقَرار رکھنے،حُکمِ خداوندی کی بجا آوَری کرنےاور حاجَتِ شَرْعِی کے عِلاوہ گھر میں رہنے کو ہی تَرجیح دینے کے مُعَامَلے میں اُمَّہَاتُ الْمُوْمنین، صَحابِیات رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ اَجْمَعِیْن اور وَلِیَّات رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِنَّ اَجْمَعِیْن کا کِردار ہماری اِسلامی بہنوں کے لئے یقیناً ایک بہترین عَمَلِی نَمُونَہpractical paradigm))ہے لہٰذا اِسلامی بہنوں کو چاہئے کہ وہ اِن اللہ والیوں کے کِردار کو اپنے لئے مَشْعَلِ راہ بنا کر اپنے لئے راہِ جَنَّت کو آسان کرنے کا سامان کریں۔آئیے!اِس ضِمن میں ایک فِکْر اَنگیز حِکایت سُنتے ہیں چُنانچہ

میں فرض حج کرچکی ہوں!