Book Name:Kiun Barhvi Pe He Sabhi Ko Pyar Aa Gya

نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔([1])

سُنَّتیں عام کریں دِین کا ہم کام کریں                    نیک ہوجائیں مُسَلمان مدینے والے

مسواک کی سُنّتیں اور آداب

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آئیے!شیخِ طریقت،اَمِیرِاَہلسُنَّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکے رِسالے ’’163 مَدنی پُھول‘‘سےمِسواک کے  مَدَنی پُھول سُنتے ہیں:پہلے2فرامینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مُلاحظہ ہوں:٭دو رَکعت مِسواک کر کے پڑھنا بغیرمِسواک کی 70 رَکعتوں سے اَفضل ہے۔([2]) ٭ مِسواک کا اِستعمال اپنے لئے لازِم کر لو کیونکہ اِس میں منہ کی صفائی اور رَبّ تعالٰی کی رِضا کا سبب ہے۔([3]) ٭دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مَطْبُوعہ بہارِ شریعت  جلد اوّل صَفْحَہ 288پر صدرُ الشَّریعہ ،بدرُ الطَّریقہ حضرت علّامہ مولانا مُفْتی محمدامجدعلی اَعْظَمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ لکھتے ہیں،مَشایخِ کِرا م رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن فرماتے ہیں:جو شخص مِسْواک کا عادی ہو مرتے وَقت اُسے کلمہ پڑھنا نصیب ہوگا  اور جو اَفیون کھاتا ہومرتے وَقت اسے کلمہ نصیب نہ ہوگا،٭حضرت سیِّدُنا اِبنِ عبّاس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے رِوایت ہے کہ مِسواک میں 10خوبیاں ہیں:(چند یہ ہیں )منہ صاف کرتی، مَسُوڑھے کو مضبوط بناتی ہے، بینائی بڑھاتی،بلغم دُور کرتی ہے،منہ کی بدبو ختم کرتی،سنّت کے مُوافِق ہے،فرشتے خوش ہوتے ہیں، رَبّ راضی ہوتا ہے،٭سَیِّدنا امام شافِعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:چار چیزیں عقل بڑھاتی ہیں:فضول باتوں سے پرہیز،مِسواک کا استِعمال،صُلَحا یعنی نیک لوگوں کی صحبت اور اپنے علم پر عمل کرنا۔([4])٭مِسوا ک پیلو یا زیتون یا نیم وغیرہ کڑوی لکڑی کی ہومِسواک کی موٹائی چھنگلیا یعنی چھوٹی اُنگلی کے برابر ہو٭مِسواک


 



[1] مشکاۃ الصابیح،کتاب الایمان،باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ،الفصل الثانی،۱/۵۵،حدیث:۱۷۵

[2] اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب  ،۱/۱۰۲ ،حدیث:۱۸

[3] مُسندِ اِمام احمد بن حنبل،۲/۴۳۸،حدیث: ۵۸۶۹

[4] اِحیاء الْعُلوم،۳/۲۷