Book Name:Kiun Barhvi Pe He Sabhi Ko Pyar Aa Gya

ایسا مُبارَک (Blessed)عمل ہے کہ جس کا ثُبوت ہمیں قرآنِ کریم سے بھی مِلتا ہےچُنانچہ

پارہ7سُوْرَۂ مَائِدہ کی آیت نمبر114 میں  اِرْشاد ہوتا ہے:

قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ اللّٰهُمَّ رَبَّنَاۤ اَنْزِلْ عَلَیْنَا مَآىٕدَةً مِّنَ السَّمَآءِ تَكُوْنُ لَنَا عِیْدًا لِّاَوَّلِنَا وَ اٰخِرِنَا وَ اٰیَةً مِّنْكَۚ-۷،المائدۃ:۱۱۴)

 ترجَمۂ کنزُالایمان:عِیْسیٰ اِبنِ مَریم نے عَرْض کی اے اللہ اے ربّ ہمارے ہم پر آسمان سے ایک خوان اُتار کہ وہ ہمارے لئے عِید ہو ہمارے اگلے پِچھلوں کی اور تیری طرف سے نشانی۔

بَیان  کردہ آیتِ مُقَدَّسَہ کے تَحت تفسیر صِراطُ الْجِنان میں ہے:اِس آیت سے مَعلوم ہُوا کہ جس روز اللہ تعالٰی کی خاص رَحمت نازِل ہو اُس دن کو عِید بنانا، خوشیاں منانا، عبادتیں کرنا اور شکرِ اِلٰہی بجالانا صَالِحِیْن (نیک لوگوں)کا طریقہ ہے اور بیشک تاجدارِ رِسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تشریف آوَرِی یقیناً اللہ تعالٰی کی عظیم ترین نعمت اور بُزرْگ ترین رَحمت ہے۔ اِس لئے حُضور پُر نُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی وِلادَتِ مُبارَکہ کے دِن عِید مَنانا اور مِیْلاد شریف پڑھ کر شکرِ اِلٰہی بجالانا اور فَرْحَت و سُرور(خوشی) کا اِظہار کرنا مَحمود (قابلِ تعریف) اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے مَقبول بندوں کا طریقہ ہے،چنانچہ

 حضرت(سَیِّدُنا)عَبْدُاللہ بِن عَبّاس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما فَرماتے ہیں:جب سَرکارِ دو عالَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ تشریف لائے تو دیکھا کہ غیرمُسْلِم عاشوراء کے دن روزہ رکھتے ہیں۔اِرْشاد فرمایا: یہ کیا ہے؟اُنہوں نے عَرْض کی:یہ اچّھا دن ہے۔اُس روز اللہتعالٰی نے بَنِی اِسرائیل کو اُن کے دُشمن سے نَجات دی تھی تو حضرت(سَیِّدُنا)مُوسیٰعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اُس کا روزہ رکھا۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا:تمہاری نِسْبَت میرا حضرت مُوسیٰعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے تَعَلُّق زِیادہ ہے چُنانچہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے عاشوراء کا روزہ رکھااور اِس دن روزہ رکھنےکاحکم فَرمایا۔ (بخاری، کتاب الصوم،باب صیام یوم عاشوراء، ۱/۶۵۶، حدیث:۲۰۰۴)(صراط الجنان،۳/۵۴بتغیر قلیل)