Book Name:Durood-o-Salaam Kay Fazail

عَنْہا سے دُنیا میں  جَلوہ اَفروز ہوتے ہی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے سَجدہ فرمایا اورہونٹوں  پر یہ دُعا جاری تھی:رَبِّ ھَبْ لِیْ اُمَّتِی یعنی پَرْوَرْدگار! میری اُمَّت کو بخش دے۔(فتاوی رضویہ،۳۰/۷۱۲ملخصا)

اِمام زُرقانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنَقْل  فرماتے ہیں:’’اُس وَقْت آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُنگلیوں  کو اِس طرح اُٹھا ئے ہوئے تھے جیسےکو ئی گِرْیَہ و زاری کرنے والا اُٹھاتاہے۔‘‘(زرقانی علی المواہب،ذکرتزویج عبداللہ آمنۃ،۱/ ۲۱۱)

’’رَبِّ ھَبْ لِی اُمَّتِی‘‘کہتے ہوئے پیدا ہوئے

حق نے فرمایا کہ بخشا’’الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام‘‘

(قبالۂ بخشش ،ص۹۴)

 رَحمتِ عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سَفرِمِعراج پر روانگی کے وقت اُمَّت کے عاصِیوں  کو یاد فرما کر آبدیدہ ہوگئے، دیدارِ جمالِ خُداوندیعَزَّ  وَجَلَّاورخُصوصی نواز شات کے وقت بھی گُنہگارانِ اُمَّت کو یادفرمایا۔(بخاری، کتاب التوحید،باب قولہ تعالٰی وکلم اللّٰہ موسٰی تکلیمًا،۴/ ۵۸۱، حدیث:۷۵۱۷ مفہوماً)عُمر بھر(وقتافوقتا) گُنہگارانِ اُمَّت کیلئےغمگین رہے۔ (مسلم، باب دعاء النبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم لامتہ وبُکائہ شفقۃ علیہم، ص۱۰۹، حدیث:۳۴۶ مفہومًا) جب قَبر شریف میں  اُتارا  گیا تو لبِ جاں  بخش کو جُنْبِش تھی، بعض صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوان نے کان لگا کرسُنا،آہستہ آہستہ اُمَّتِیْ اُمَّتِی(میری اُمَّت) فرماتے تھے۔ قِیامت میں  بھی اِ نہی  کے دامن میں  پناہ ملے گی، تمام اَنبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام ’’نَفْسِی نَفْسِی اِذْھَبُـوْا اِلٰی غَیْرِی‘‘(آج مجھے اپنی فکر ہے کسی اور کے پا س چلے جاؤ )کہیں  گے اوراس غَمْخوارِ اُمَّت کے لب پر ’’یَارَبِّ اُمَّتِیْ اُمَّتِیْ‘‘(اے رَبّ !میری اُمَّت کو بخش دے ) کا شور ہوگا۔ (مسلم،باب ادنی اہل الجنَّۃ منزلۃ فیہا، ص۱۰۵ ، حدیث:۳۲۶ )لہٰذاجب نبیِ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے نہ صرف ساری زندگی اپنی  گنہگار اُمَّت کویاد