Book Name:Halal Kay Fazail or Haram ki Waeedain

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اِسلام میں حَلال و طَیِّب کھانے کی کِس قَدَر اَہَمِیَّت ہے اِس کا اَندازہ اِس بات سے لگائیے کہ خُوداس  پَرْوَرْدگار عَزَّ  وَجَلَّ نے اپنے پاکیزہ کلام میں حَلال و پاکیزہ  روزی کھانے کے مُتَعَلِّق  وَاضح اَحکام اِرْشاد فرمائے ہیں،چنانچہ پارہ7سُوْرَہ مَائِدہ کی آیت نمبر88میں اِرْشادِ  رَبَّانی ہے:

وَ كُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ حَلٰلًا طَیِّبًا۪-وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِیْۤ اَنْتُمْ بِهٖ مُؤْمِنُوْنَ(۸۸) (پ۷،المائدۃ:۸۸)

ترجَمۂ کنز الایمان:اور کھاؤ جو کچھ تمہیں اللہ نے روزی دی حَلال پاکیزہ اور ڈرو اللہ سے جس پر تمہیں اِیمان ہے۔

پارہ2سُوْرَۂ بَقَرَۃآیت نمبر168 میں اِرْشادِ باری تعالیٰ ہے:

یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ كُلُوْا مِمَّا فِی الْاَرْضِ حَلٰلًا طَیِّبًا وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۱۶۸)(پ۲،البقرۃ:۱۶۸)

ترجَمۂ کنز الایمان:اے لوگوں کھاؤ جو کچھ زمین میں حَلال پاکیزہ ہے اورشیطان کے قدم پر قدم نہ رکھو بیشک وہ تمہارا کُھلا دُشمن ہے ۔

حلال و طیّب رزق سے کیا مراد ہے؟

تفسیر صِراطُ الْجِنان میں ہے کہ حلال و طیّب سے مُراد وہ چیز ہے جو بذات ِ خُود بھی حلال ہے ،جیسے بکرے کا گوشت،سبزی، دال وغیرہ اور ہمیں حاصل بھی جائز ذریعے سے ہو یعنی چوری، رشوت، ڈکیتی وغیرہ کے ذریعے نہ ہو۔(صراط الجنان،پ۲،البقرۃ،تحت الآیۃ:۱۶۸،۱/۲۶۸)

رزقِ حلال دے مجھے اے میرے کِبْریا      دیتا ہوں واسطہ تجھے تیرے حبیب کا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

حلال کھانے کی اہمیَّت

حضرت سَیِّدُنا یحیی بن معاذ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں: اطاعت اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے خزانوں میں پوشیدہ ہے اور اس کی چابی دُعا ہے اور حلال کھانااس چابی کے دندانے ہیں، اگر چابی میں دَندانے نہیں