Book Name:Halal Kay Fazail or Haram ki Waeedain

                   (۲)جِتنی اَچّھی نیّتیں زِیادہ،اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔

بَیان سُننے کی نیّتیں

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوں گا۔٭ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گا۔٭ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسرے کے لئے جگہ کُشادہ کروں گا۔٭دَھکّا وغیرہ لگا تو صَبْر کروں گا، گُھورنے،  جِھڑکنے اوراُلجھنے سے بچوں گا۔٭صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والوں کی دل جُوئی کے لئے بُلندآواز سے جواب دوں گا۔٭ بَیان کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گا ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

عیب دار چیز بِکنے پر  رَدِّ عمل

کروڑوں حنفیوں کے پیشوا حضرت سَیِّدُنا امامِ اعظم ابُوحنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے حُصولِ رِزقِ حلال کے لئے تجارت کا پیشہ اپنایا تھا ،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کپڑے کے بہت بڑے تاجر تھے ،مگر اس کے باوُجُودآپ کی تجارت احسان، خیر خواہی اور اسلام کے پاکیزہ اُصُولوں پر مشتمل تھی ۔چنانچہ حضرت سیِّدُناحفص بن عبدالرحمٰن رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ   فرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا امامِ اعظم ابو حنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ  میرے ساتھ تجارت کرتے تھے اور مجھے مالِ تجارت بھیجتے ہوئے فرمایاکرتے:اے حَفْص! فُلاں کپڑے میں کچھ عیب ہے۔ جب تم اسے فروخت کروتو عیب بیان کر دینا۔ حضرت سیِّدُناحفص رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے ایک مرتبہ مالِ تجارت فروخت کیااور بیچتے ہوئے عیب بتانابُھول گئے۔ جب امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کو علم ہوا تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے تمام کپڑوں کی قیمت صدقہ کر دی ۔([1])


 

 



[1] تاریخ بغداد،باب مناقب ابی حنیفة ، ۱۳/۳۵۶