Book Name:Halal Kay Fazail or Haram ki Waeedain

بچے نہ ہوں گے تو والدین کے ہاتھوں اس کی ہلاکت ہوگی اور اگر والدین بھی نہ ہوں تو اس کی ہلاکت رشتے داروں یا  پڑوسیوں کے ہاتھوں ہوگی۔‘‘صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی: ’’یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!یہ کیسے ہوگا؟‘‘آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا: ’’وہ اسےغُربت  پر عار (شرم)دلائیں گے،اس وقت وہ اپنے آپ کو ہلاکت کی جگہوں میں لے جائے گا ۔‘‘ ([1])

مالِ حرام کا وبال

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جن اہل وعیال کے لیے ہم دن رات کماتے ہیں،وہی کل بروزِقیامت ہماری رُسوائی کا سبب بن سکتے ہیں،آج اگر ہم مُعاشرےپر نظر ڈالیں تولوگوں پربیوی بچوں کی جائز ناجائز خواہشیں اور فرمائشیں پُوری کرنے کی دُھن سوارہے،مال کی ہَوَس میں اس قدر اندھے ہوچکے ہیں کہ حرام ذَرائع اِختیار کرنے کو بُرائی تصورہی نہیں کیا جاتاہے۔یادرکھئے!ماں باپ،بیوی بچوں اور قَرابت داروں کے حُقُوق کی ادائیگی یقیناً ہماری ہی ذمہ داری ہے ، لیکن اگرہم ان  کی خواہشات پُوری کرنےاور ان کے طعنوں سے بچنے  کے لئےحرام وحلال کی پروا کئے بغیر مال و دولت جمع کرتے رہے ، مشكل وقت میں انہیں صبرو شکر ،توکل وقناعت  کا ذہن نہ دیااور حلال وحرام كی تمیز نہ سکھائی تو ہوسکتا کل بروزِقیامت یہی ہمارے خلاف بارگاہِ الٰہی میں مُقدمہ کردیں اورہماری پکڑ ہوجائے، جیساکہ

بارگاہِ الٰہی میں دعوٰی

حضرتِ سَیِّدُنا فقیہ ابوللَّیث سَمر قندی  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نَقل کرتے ہیں: مروی ہے کہ مرد سے تعلُّق رکھنے والوں میں پہلے اُس کی زَوجہ اور اُس کی اولاد ہے،یہ سب (یعنی بیوی،بچّے قیامت میں) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں عرض کریں گے:اے ہمارے رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ!ہمیں اِس شخص سے ہمارا حق دِلا،کیونکہ


 



[1] الزهد الکبیر للبیهقی،الجزء الثانی، فصل فی ترک الدنیاالخ، ص۱۸۳، حدیث:۴۳۹