Book Name:Halal Kay Fazail or Haram ki Waeedain

اِس نے کبھی ہمیں دِینی اُمور کی تعلیم نہیں دی اور یہ ہمیں حرام کھلاتاتھا،جس کا ہمیں علم نہ تھا،پھر اس  شخص کو حرام کمانے پر اس قَدر ماراجائے گاکہ اس کا گوشت جَھڑجائے گا،پھر اس کو میزان(ترازو) کے پاس لایا جائے گا،فرشتے پہاڑ کے برابر اس کی نیکیاں لائیں گے تو اس کےبال بچّوں میں سے ایک شخص آگے بڑھ کر کہے گا:’’میری نیکیاں کم ہیں‘‘ تو وہ اُس کی نیکیوں میں سے لے لے گا،پھردوسرا آکر کہے گا: ’’ تُونے مجھے سُود کھلایا تھا ‘‘اور اُس کی نیکیوں میں سے لے لے گا،اِس طرح اُس کے گھر والے اس کی سب نیکیاں لے جائیں گے اور وہ اپنے اہل وعیال کی طرف رنج و مایوسی سے دیکھ کر کہے گا:’’اب میری گردن پر وہ گُناہ و مَظالم رہ گئے جو میں نے تمہارے لئے کئے تھے۔‘‘فرشتے کہیں گے:’’یہ وہبد نصیبشخص ہے، جس کی نیکیاں اِس کے گھر والے لے گئے اور یہ اُن کی وجہ سے جہنَّم میں چلاگیا۔‘‘([1])

گر تُو ناراض ہوا میری ہلاکت ہوگی

ہائے! میں نارِ جہنّم میں جلوں گا یاربّ!

دَرْدِ سر ہو یا بُخار آئے تڑپ جاتا ہوں

میں جہنم کی سزا کیسے سہوں گا یارب!

(وسائلِ بخشش،ص:۸۵)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! غور کیجئے !اس شخص کی بد نصیبی کا کیا عالَم ہوگا جواپنے اہل وعیال کی خاطِرحرام کماتارہےاور بروزِقیامت اس کے گھروالے ہی اس  کی تمام نیکیاں حاصل کرکے نجات پاجائیں اور وہ خُود قَلّاش (کنگال) رہ جائے ۔ہمارے مُعاشرے  کے حالات اس قدر خراب ہوچکے ہیں کہ مال کی حرص وہَوَس میں مبُتلا ہوکر کاروبار میں نہ جانے کیسے کیسےگناہ کیے جاتے ہیں،نقلی،ملاوٹ والی اور عیب دار چیز کو اصلی،معیاری اوراعلیٰ کوالٹی کی بتا کربیچا جارہا ہے،خریدار اگرکسی خرابی کی نشاندہی کرے


 

 



[1] قرة العُیون ،الباب الثامن فی عقوبة قاتلالخ، ص۴۰۱