Book Name:Halal Kay Fazail or Haram ki Waeedain

ریل پیل نےلوگوں کی آنکھوں اورعقلوں کو اندھا کر دیا ہے، پہلے کے لوگ حرام و ناجائز غِذاؤں سے بہت زیادہ بچتے تھے، مگر اب بے احتیاطی اور بے باکی کا عالم یہ ہے کہ مَعَاذَاللہ عَزَّ  وَجَلَّ لوگ جان بُوجھ کر حرام کھاتے ہیں،بعض نادان توفخریہ طور پر یہ بھی کہتےہیں کہ میرا یہ عالیشان مکان اور گھرمیں جوخوشحالی دیکھ رہے ہویہ سب حرام مال کی بدولت  ہی توہے،آج کل اس مہنگائی کے دَور میں ایمانداری سے کمانے لگیں تو دو وقت کی روٹی سُکون سے  کھانی مُشکل ہوجائے گی۔اہلِ خانہ کی نئی نئی فرمائشیں اورخواہشیں معمولی آمدنی میں کہاں پُوری ہوتی ہیں،مَعَاذَاللہ  عَزَّ  وَجَلَّ۔

یادرکھئے!یہ سب دِین سے دُوری کی نحوست ہے۔ایسے ہی دَور کے بارے میں غیب کی خبردیتے ہوئے پیارے آقا،مکی مدنی مُصطفٰےصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ آدمی کو اس بات کی کوئی پروا نہ ہوگی کہ اس نے (مال) کہاں سے حاصل کیا ؟حرام سے یا حلال سے ۔‘‘([1])

مشہورمُفسِرِ قرآن، حکیم الاُمَّت مفتی احمدیارخانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں:’’یعنی آخر زمانہ میں لوگ دِین سے بے پروا  ہوجائیں گے،پیٹ کی فکر میں ہر طرح پھنس جائیں گے، آمدنی بڑھانے، مال جمع کرنے کی فکر کریں گے،ہر حرام وحلال لینے پر دلیر ہوجائیں گےجیسا کہ آج کل عام ہے۔‘‘([2])

ایک اور حدیث پاک میں ہےکہ لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گاکہ اس شخص کے سِوا کسی کا دِین محفوظ نہ رہے گا ،جواپنے دِین کو لے کر (یعنی اس کی حفاظت کی خاطر) ایک پہاڑ سے دوسرے پہاڑاورایک سوراخ (غار) سے دوسرے سوراخ کی طرف بھاگے۔اس وقت روزگارکاحصول اللہ عَزَّوَجَلَّ  کو ناراض کیے بغیر نہ ہوگا۔جب یہ صُورتِ حال ہوگی تو آدمی اپنے بیوی بچوں کے ہاتھوں ہلاکت میں پڑجائے گا، اگر بیوی


 

 



[1] بخاری، کتاب البیوع، باب من لم یبالی من حیثالخ، ۲/۷، حدیث:۲۰۵۹

[2] مراٰۃالمناجیح،۴/۲۲۹