Book Name:Halal Kay Fazail or Haram ki Waeedain

خرچ کرو ،خُود بھی حرام سے بچو اور اپنے گھروالوں کو بھی اس سے بچاؤ اورحرام خوروں کی صُحبت میں نہ بیٹھو اور ان کا کھانا کھانے سے بچتے رہواو رجس کا ذریعہ مَعاش حرام ہو ،اس کی صحبت اِختیار نہ کر و۔ اگر تم اپنی پرہیزگاری میں سچے ہو تو نہ ہی کسی کی حرام پر رہنمائی کرو کہ اگر وہ اسے کھا لے تو اس کا حساب تم سے لیا جائے اور نہ ہی حرام کے حُصول میں کسی کی مدد کرو کیونکہ مددگار بھی عمل میں شریک ہی ہوتا ہے ۔ یاد رکھو! حلال کھانے ہی سے اعمال قَبول ہوتے ہیں اور فاقہ وتنگدستی کو چُھپانے اورتنہائی میں رو رو کر آہیں بھرنے کو اعمال کی قبولیّت اور رِزقِ حلال کمانے کے سلسلے میں نہایت اَہَم مقام حاصل ہے ۔ (آنسوؤں کا دریا،ص۲۸۴)

سیدنا بہاءُ الدین زکریا ملتانی  کى تاکید

حضرت سَیِّدُنابہاء ُالدّین زکریا ملتانیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنے مُرىدوں کو اکثر ىہ نصىحت فرماتے تھے: اپنے بىوى بچوں کو رزقِ حلال کھلاؤ، اگر ذرّہ  برابر بھى ناجائز اور حرام کمائى کسى نے اپنى زوجہ و اَولاد کو کھلائى تو ان کے اندر بھى حرام رِزق کى تاثىر پىدا ہوجائے گى۔ آدمى حرام کارى کے کام وَلَدُالحرام ہونے کى وجہ سے ہى نہىں کرتابلکہ بیشتر حرام کاری رزق ِ حرام کے کھانے سے جَنَم لیتی ہے، اس لیے رِزقِ طیّب کا حُصُول اور تلاش جاری رکھنی چاہئے۔(فیضانِ بہاءُ الدین زکریا ملتانی،۵۲)

نارِ دوزخ میں نہ لے جائے کہیں مال حرام     کر لو توبہ چھوڑ دو اے بھائیو !سب ہیر پھیر

(وسائل بخشش مرمم،ص٢٣٤)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!عُموماً بعض لوگ یہ شکوہ كرتے ہیں کہ وہ عرصہ دراز سے فُلاں پریشانی یا بیماری میں مبُتلا ہیں،اس سے نجات کے لئے گِڑگِڑا کر دُعائیں كرتے ہیں،اَوراد و  وظائف بھی پڑھتے ہیں،نماز روزے کی پابندی بھی کرتے ہیں،صدقہ وخیرات بھی کرتے ہیں،بُزرگوں کے آستانوں