Book Name:Halal Kay Fazail or Haram ki Waeedain

تواُسے یقین دِلانے کے لئے جھوٹی قسمیں کھانے سے بھی گُریز نہیں کیا جاتا،اسی طرح بعض لوگوں پر امیر و کبیر بننے،مہنگی مہنگی گاڑیوں میں گھومنے،شُہرت و منصب پانے،جدید ترین سہولیات سے موج کرنے،جائیدادوں،مِلوں(Mills) اور فیکٹریوں کے مالکانہ حُقوق پانے کا ایسا بُھوت سوار  ہے کہ وہ دوسروں کے منہ کا نوالہ چھین کر اپنا بینک بیلنس مضبوط بنانے میں کوشاں رہتے ہیں،چاہے اس راہ میں کسی کا گھر اجاڑنا پڑے، کسی کی جان لینی پڑے، کسی کا حق دبانا پڑے ،پروا نہیں کرتے ۔

ذرا غور کیجئے کہ ہم اپنے ذاتی مُعاملات میں توحد سے زیادہ محتاط ہوتے ہیں کہ کوئی ہمیں دھوکہ نہ دے جائے،مثلاً گاڑی میں پیٹرول بھروانا ہو، بڑے نوٹ وُصُول کرنے  ہوں،دُکان،مکان،زمین اور دیگر اَشیا وغیرہ خریدنی ہوں،کسی چیز کے کاغذات بنوانے ہوں توخوب چھان بین کرتے ہیں اور جب تک دل مطمئن نہیں ہوجاتا ،کوئی قدم نہیں اُٹھاتے، مگر افسوس  صد کروڑ افسوس! کہ جب بات آتی ہے حلال  و طیّب روزی کمانے،کھانے اور حرام و ناجائز چیزوں سے بچنے کی تو اس قدر بے احتیاطیاں کی جاتی  ہیں کہ  دل خون کے آنسو روئے تو کم ہے ۔حرام کھانا اپنے ساتھ کیا کیا تباہ کاریاں لاتا ہے،اس بارے میں 4فرامینِ مُصْطَفٰے سنئے اورحرام سے بچنے  کی نِیَّت بھی کرلیجئے ۔

1.  اُس ذاتِ پاک کی قسم! جس کے قبضۂ قدرت میں محمد(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کی جان ہے!بے شک بندہ حرام کا لُقمہ اپنے پيٹ میں ڈالتا ہے تو اس کے 40 دن کے عمل قَبول نہيں ہوتے اور جس بندے کا گوشت حرام اور سُود سے پلا بڑھا  ہو،اس کے لئے آگ زيادہ بہترہے۔(معجم اوسط ،من اسمہ محمد،۵ /۳۴، حدیث: ۶۴۹۵)

2.  جب مُردے کوتَخت پر رکھ کر اُٹھایا جاتا ہے تو اُس کی رُوح پَھڑپَھڑا کرتَخت پر بیٹھ کرنِداکرتی ہے کہ اے میرے اَہل وعَیال ! دُنیا تُمہارے ساتھ اِس طرح نہ کھیلے جیساکہ اس نے میرے ساتھ کھیلا،میں  نے حَلال اور غیرِ حَلال مال جَمْع کیا اور پھر وہ مال دوسروں  کے لئے چھوڑ آیا اس کا نَفْع اُن کیلئے ہے