Book Name:Halal Kay Fazail or Haram ki Waeedain

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہ ہمارے امامِ اعظم ابُو حنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہحلال روزی کھانے اور لقمۂ حرام و شُبہ والی چیزوں سے بچنے میں کس قدر احتیاط فرماتے تھے،بِلا شبہ آپ جانتے تھے کہ حرام  و شُبہ والی چیزوں میں ذرّہ برابر بھی برکت نہیں ہوتی،برکت تو ساری کی ساری حلال اور پاکیزہ چیزوں میں رکھی گئی ہے، شاید اسی وجہ سےآپ نے فروخت شُدہ کپڑوں کی  تمام رقم اپنے پاس رکھنا گوارا نہیں کی اورراہِ خدا میں صدقہ کردی۔

اِمامِ اعظمرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکے اس واقعے سے ان لوگوں کو عبرت پکڑنی چاہئے کہ جن کا مقصدِ حیات صرف و صرف مال جمع کرنا اور بینک بیلنس بڑھانا ہے۔بعض اوقات ایسوں میں مال سمیٹنے کی ہَوَس اس قدرغالب نظر آتی ہے کہ وہ لین دَیْن کے وقت حرام کی آفت میں مبُتلا ہوکر نہ صر ف خود  بلکہ اپنے گھر والوں کو بھی ہلاکت میں ڈالتے ہیں۔یاد رکھئے!دنیا میں جس کے پاس جتنا زیادہ مال ہوگا آخرت میں اسے اتنا ہی زیادہ حساب بھی دینا ہوگا،لہٰذا ہمیں حرام چیزوں سے بچتے ہوئے ہمیشہ حلال وپاکیزہ روزی ہی کی جستجو کرنی چاہیے  اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دلانی چاہیے تاکہ ہمیں بھی لُقمۂ حلال کی فضیلت حاصل ہو،لُقمۂ حلال کی فضیلت بیان کرتے ہوئے حُجَّۃُ اْلاِسلام حضرت سَیِّدُنا اِمام محمدغَزالیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنے اِحْیاءُالْعُلوم میں فرمایاکہ بعض  بُزرگانِ دین فرماتے ہیں: مُسَلمان  جب حَلال کھانے کا پہلا لُقْمہ کھاتا ہے  تو اُس کے پہلے کے گُناہ مُعاف کردئيے جاتے ہیں اور جو شَخْص رِزْقِ حَلال  کی طَلَب میں  ذِلَّت کی جگہ کھڑا ہوتا ہے،تو اُس کے گُناہ درخت کے پَتّوں کی طرح جَھڑتے ہیں۔(اِحیاء العُلُومِ،۲/۱۱۶)

یاخُدا میری مغفرت فرما           باغِ فردوس مَرحَمَت فرما

تُو گناہوں کو مُعاف کر اللہ         میری مقبول معذِرت فرما

مشکلوں میں مرے خدا میری      ہر قدم پر مُعاوَنَت فرما

(وسائلِ بخشش،ص:۷۵)