Book Name:Na-Mehramon say mel jol ka wabaal

ہیں ان سب  کو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے عذا ب سے لرزجانا چاہیے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی ناراضی کے سبب دنیا وآخرت تباہ وبرباد ہوجائےنیز یہ بھی یاد رکھئے کہ کسی کو باپ، بھائی يامنہ بولا بیٹا بنالينے سے وہ حقیقی باپ، بھائی اور بیٹا نہيں بن جاتا ۔ان سے تونِکاح بھی دُرُست ہے۔ہمارے مُعاشَرے میں مُنہ بولے رشتوں کا رَواج عام ہے کوئی مرد کسی کو’’ ماں‘‘ بنائے ہوئے ہے ، کوئی لڑکی کسی کو ’’ بھائی‘‘ بنا بیٹھی ہے تو کسی خاتون نے کسی کو ’’بیٹا‘‘ بنا لیا ہے ، کوئی کسی جوان لڑکی کا مُنہ بولا چچا ہے تو کوئی مُنہ بولا باپ، اور پھر بے پردگیوں ،بے تکلُّفیوں اور مخلوط دعوتوں (یعنی ایسی دعوتیں جن میں مرد وعورت  اکٹھے ہوتے ہیں ان میں ) گناہ و پاپ کا وہ سیلاب  اُمنڈ آتاہے کہ  الْاَمان وَ الْحَفِیظ۔    صِنْفِ مُخالِف کے ساتھ منہ بولے رشتے قائم کرنے والوں اوروالیوں کو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے ڈرتے رہنا چاہیے کیونکہ  شیطان پہلے سے بول کر وار نہیں کرتا۔حدیثِ پاک میں آتا ہے ،'' دنیا اور عورَتوں سے بچو کیونکہ بنی اسرائیل میں سب سے پہلا فِتنہ عورَتوں کی وجہ سے اُٹھا۔''  (صَحِیح مُسلِم ص۱۴۶۵ حدیث۲۷۴۲ )

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!واقعی شیطان کے جال اور شَہْوت کے وَبال سے بچنے کے لئے اجنبی مَرْد و عَورت کا ایک دوسرے سے پردہ کرنا،خَلْوَت(تنہائی) میں ہرگز جمع نہ ہونااور بد نگاہی سے بچنا  یعنی اپنی نِگاہوں کی حِفاظت کرنا نہایت ضروری ہے، کیونکہ شَہْوت پہلے پہل مَرْد و عَورت کے دل میں ایک دوسرے کی قُربت ہی کا شوق پیدا کرتی ہے، قُرب حاصِل ہونے کے بعد بات چیت کے سلسلے چل نکلتے ہیں اور پھر یہی بات چیت آگے چل کر آپس کی ہنسی مذاق اور بے تکلُّفی کا رُوپ دَھار لیتی ہے، اگر پہلے عشقِ مجازی کا بُھوت سرپر سُوار نہ بھی ہوا ہو یا دونوں میں سے کسی ایک ہی کے دل میں عشق پیدا ہوا ہو، جِھجک کی وجہ سے اُس کا اِظہار نہ کِیا گیا ہو، تو اس بے تکلُّفی کے بعد تو عُمُوماً عشق ہو ہی جاتا ہے اور اس کا اِظہار بھی باآسانی کر دِیا جاتا ہے اور پھر یہ یکطرفہ عشق، دو طرفہ ہو کر کیسی کیسی آفتوں اور گُناہوں میں مبُتلا کرتا ہے، اس کا ہر عقلمند اندازہ کر سکتا ہے۔آئیے!عشق ِمجازی کی آفتوں،مذمتوں