Book Name:Na-Mehramon say mel jol ka wabaal

شیطان کا جال

حضرت سَیِّدُنا عبدالرحمٰن بن زیاد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں: ''ایک مرتبہ حضرت سَیِّدُنا مُوسیٰ  عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  محفل میں تشریف فرما تھے کہ شیطان  آپ کے پاس آیا ،اس نے اپنے سرپر مختلف رنگوں والی بڑی سی ٹوپی پہن رکھی تھی، ابلیس آپ کے قریب آیا اوررنگین ٹو پی اُتا ر کر آپ کے سامنے رکھ دی ، پھر کہنے لگا:اے موسیٰ (عَلَیْہِ السَّلام) ! آپ پر سلامتی ہو۔

    حضرت سَیِّدُناموسیٰ عَلیٰ نَبِیِّنَا وعَلَیْہِ الصَّلوٰۃُوالسَّلام نے اس سے پوچھا :'' تُوکون ہے ؟'' اس نے کہا: ''میں ابلیس(شیطان) ہوں۔'' آپ نے یہ سُن کر فرمایا:'' تُو ابلیس ہے، اللہ تعالیٰ تجھے سلامتی نہ دے بلکہ بر باد کرے، تُو میرے پاس کیوں آیا ہے ؟'' اس نے جواب دیا :'' اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ میں آپ کا مقام بہت ُبلند وبَرتر ہے، آپ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے برگُزِیدہ پیغمبر ہیں، مَیں اسی لئے آپ کی بارگاہ میں سلام عرض کرنے آیا ہوں۔     آپ نے پوچھا:''یہ مختلف رنگوں والی ٹوپی کیا ہے اور تُو نے یہ کیوں پہن رکھی ہے ؟'' ابلیس نے جواب دیا:'' یہ میرا جال ہے، میں اس کے ذریعے لوگو ں کے دِلوں کو شکار کرتا ہوں، انہیں اپنے جال میں پھنساتا ہوں اور ان پرحاوی ہوجاتا ہوں۔''یہ سُن کر آپ عَلیٰ نَبِیِّنَا وعَلَیْہِ الصَّلوٰۃُوالسَّلام نے فرمایا: ''کس سبب سے تُو نیک لوگوں پر حاوی ہوجاتا ہے؟'' شیطان نے کہا: '' جب انسان (اپنے اعمال پر) مغرور ہوجائے، اپنی نیکیوں کو بہت زیادہ شُمار کرنے لگے اور گُناہوں کوبُھول جائے تو میں اس پر غالب آجاتا ہوں اور اسے مضبوطی سے جکڑ لیتا ہوں ۔''اے مُوسیٰ (عَلَیْہِ السَّلَام) ! مَیں آپ کو تین (3) باتوں سے خبر دار کرتا ہوں ،

(۱)کبھی بھی کسی ایسی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہ رہنا جو اَجنبیہ (یعنی غیر محرم) ہو کیونکہ جب انسان کسی غیر مَحرَم عورت کے ساتھ ہوتا ہے تو ان دونوں کے درمیان تیسرا مَیں ہوتا ہوں اور انہیں گناہ میں مبُتلا کر دیتا ہوں۔