Book Name:Na-Mehramon say mel jol ka wabaal

لیے اس کو کچی شیشیاں فرمایا گیا۔

(3)٭ ہمارے یہاں بھی عورت کو صِنْفِ نازُک کہتے ہیں اور نازُک چیز وں کو پتھروں سے دُور رکھتے ہیں کہ ٹوٹ نہ جائیں۔غیروں کی نگاہیں اس کے لیے مضبوط پتھر ہیں، اس لیے اس کو غیروں سے بچاؤ۔

(4)٭  عورت اپنے شوہر اور اپنے باپ دادا بلکہ سارے خاندان کی عزّت اور آبروہے اور اس کی مِثال سفید کپڑے کی سی ہے،سفید کپڑے پر معمولی سا داغ دھبہ دور سے چمکتا ہے اور غیروں کی نگاہیں اس کے لیے ایک بدنُما داغ ہیں،اس لیے اس کو ان دھبوں سے دُور رکھو۔

(5)٭  عورت کی سب سے بڑی تعریف یہ ہے کہ اس کی نِگاہ اپنے شوہر کے سِوا کسی پر نہ ہو، اگر اس کی نِگاہ میں چند مرد آگئے تو یوں سمجھو کہ عورت اپنے جوہَر کھوچکی ،پھر اس کا دِل اپنے گھر بار میں نہ لگے گا جس سے یہ گھر آخر تباہ ہوجائے گا۔

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! آپ نے ملا حظہ فرمایا کہ عورتوں کا پردے میں رہنا کس قدر ضروری ہے کہ حالات دن بدن نازک ہوتے جارہے ہیں اس لئے اور بھی زیادہ احتیاط کی حاجت ہے لہٰذا  ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اپنے گھرکی خواتین کو مَحَبَّت وشفقت سے سمجھائیں، انہیں پردے کی اہمیت اور پردہ نہ کرنے کے نُقْصانات بتاکرانہیں پردے کا پابند بنائیں ۔بعض وہ اِسلامی بہنیں جنہیں کسی مُعاشَرتی مجبوری کی بنا پر گھر سے باہَر بالخصوص کسی سفر پر نکلنا پڑتا ہے تو پردے کا اِہتِمام نہیں کرتیں، بلکہ اپنی بے پردگی کا عُذر یوں بیان کرتی ہیں کہ ہمارے لیے ایسا ممکن نہیں۔ ایسی تمام اِسلامی بہنوں کو سمجھانے کے لئے حضرت سَیِّدَتُنا  اُمِّ حکیم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہاکی یہ حِکایَت ہی کافی ہے۔ چنانچہ،

مشقت کے باوجود پردہ نہ چھوڑا

حضرت سَیِّدُنا عبدُاللہ بن زُبیر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مَروی ہے کہ فتحِ  مکہ  کے موقع پر  جب دشمنِ اسلام اَبُو جہل کے بیٹے حضرت سَیِّدُنا عِکْرِمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کی زوجہ حضرت سَیِّدَتُنا اُمِّ حکیم بنتِ حارِث رَضِیَ اللّٰہُ