Book Name:Ghous-e-Pak Ka Ilmi Martaba

فرماتے ہیں  کہ میں  بھی اس وقت  حضور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی بارگاہ میں  حاضر تھا، جب وہ  فقہائے کرام آکر بیٹھ گئے تو پیرانِ پیر،روشن ضمیرحضرت شیخ عبدُالقادر جیلانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے سرِاقدس جھکالیا ،اُس وقت آپ کے سینۂ مُبارک سے ایک ایسا نُور نکلا، جسےہر اُس شخص نے دیکھا  جسے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے دِکھانا چاہا،وہ نُورگزرتاہوا جب ہرایک فقیہ  کے سِینے پر پہنچا تو  سب کے سب حیرت زدہ ہوکر تڑپنے  لگے،پھر ننگے سر غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے منبرِاقدس کے پاس حاضر ہوئے  ۔آپ نے باری باری ہر ایک کو سینے سےلگایا اور فرمایا کہ تمہارا سوال یہ تھا اوراس کا جواب یہ ہے ، یونہی  ایک ایک کرکے سب کے مسئلے اور ان کے جوابات ارشاد فرمادئیے ۔جب مجلسِ مبارک ختم ہوئی تومیں اُن فقہاء  کے پاس گیا اور ان سے پوچھا کہ یہ  کیا ماجرا ہے؟ تو انہوں نے (غوث کوآزمانے  کا وبال   بیان کرتے ہوئے بتایاکہ )جب ہم وہاں آکر بیٹھے تو یک دم  سب  کچھ ایسے بھول گئے جیسے ہمیں کچھ نہیں آتا۔مگر جب غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے  ہمیں اپنے مُبارک سینے سے لگایا توہم میں سے ہر ایک کا علم واپس آگیا اور اس سے بھی زیادہ  حیرت انگیز بات یہ ہے کہ حضور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے ہمارے سوالات کے وہ جوابات ارشاد فرمائے جو پہلے ہمارے علم میں نہ تھے۔(قلائدُ الجواہر،ص ۳۳ ۔بہجۃ الاسرار   ذکر وعظہ ،ص۹۶)

جو حق چاہے وہ یہ چاہیں جو یہ چاہیں وہ حق چاہے         تومٹ سکتاہے پھر کس طرح  چاہا غوثِ اعظم کا

فقیہوں کے دلوں سے دھودیا ان کے سوالوں کو           دِلوں پر ہے بنی آدم کے قبضہ غوثِ اعظم کا

                                                                                                          (قبالۂ بخشش ،ص۵۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنی ساری زندگی عِلْمِ دِیْن کی ترویج و اشاعت میں  بسر فرمائی۔ہمیں بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکی سیرت پر چلتے ہوئے حصول عِلْمِ دِیْن