Book Name:Tazkirah e Sayyidi Qutb e Madina Ma Zulhijjah Kay Fazail

نیک کام ہے کہ جس میں ثوابِ کثیر کے ساتھ ساتھ مَحَبَّتوں کا فَروغ،آپس میں تعلُّقات کی مضبوطی بھی ہے، لہٰذا جب بھی مہمان آئیں اپنی وُسْعَت کے مطابق ان کی خوب مہمان نوازی کیجئےکیونکہ یہ ایک ایسا عمل ہے کہ جس میں ہماری دنیا کے ساتھ ساتھ آخِرت بھی بہتر ہوتی ہے۔

مہمان نوازی کا معیار!

       افسوس ! کہ ہمارے مُعاشرے میں مہمان نوازی جیسی پیاری صِفَت بھی دَم توڑتی جارہی ہے،اب  مہمان نوازی کاپہلے جیسا جوش و خروش اور جذبہ نظر نہیں آتا،آج کل ایسا بھی ہوتا ہے کہ بعض لوگ مہمان نوازی تو کرتے ہیں لیکن انہوں نےگویا یہ معیار قائم کرلیاہے کہ جتنی اُن کی تکریم اور تواضُع کی جائے گی،وہ بھی  اُتنی ہی دوسروں کی تکریم اور تواضُع کریں گے ،یوں مہمان نوازی جیسی عبادت کو ”جیسا کرو گے ویسا بھرو گے“کا مِصْداق بنا دیا گیا ہے،حالانکہ یہ تو ایک عُمدہ عِبادت، اَنبیا کی سُنَّت اور اَجْر  و فَضِیلت والاعمل ہے۔ اسی طرح آج کل  ایسے لوگ بھی پائے جاتے ہیں جن کا یہ مَعمُول ہوتا ہے کہ اگر کوئی ان کی مہمان نوازی کرے تب وہ بھی اُس کی مہمان نوازی کرتے ہیں لیکن اگر کوئی اُن کیمہمان نوازی نہ کر پائے تب وہ بھی ایسوں کی مہمان نوازی سے محروم رہتے ہیں،ایسے اَفْراد  اس حدیثِ پاک سے مُشکبارمدنی پھول چُن کراپنے دل کے گلدستے میں سجا لیں۔

       حَضْرت مالک بن نفر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا بَیان ہےکہ ایک بار میں نےعَرْض کی: یَارَسُولَاللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمیہ اِرْشاد فرمائیے کہ میں ایک شَخْص کے یہاں گیا، اُس نے میری مہمانی نہیں کی، اب وہ میرے یہاں آئے تو اُس کی مہمانی کروں یابدلہ دُوں؟ اِرْشاد فرمایا:نہیں!بلکہ تم اس کی مہمانی کرو!(سنن الترمذی،کتابُ البِرّوالصلۃ، باب ماجاء في الإحسان والعفو، الحدیث: ۲۰۱۳،۳/ ۴۰۵)

       اسی طرح ہمارے ہاں مہمان نوازی کرنے میں یہ بھی دیکھاجاتا ہے کہ وہ اَفْراد جِن سے ہمیں