Book Name:Tazkirah e Sayyidi Qutb e Madina Ma Zulhijjah Kay Fazail

چائے کے تین (3)تھرماس آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے پاس ہمیشہ بھرے رکھے رہتے تھے، مہمانانِ مُصْطَفٰے کو ان میں سے چائے پیش کی جاتی، جیسے ہی ایک تھرماس خالی ہوتا تو اوپر گھر میں بھیج دیاجاتا کچھ دیر کے بعد چائے سے بھرا ہوا واپس لوٹ آتا۔ سارا دن یہی سلسلہ جاری رہتا، رات کو لنگر کے بعد سب کی چائے سے تَواضُع کی جاتی، پھر حَضْرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ تھرماسوں کی طرف اشارہ کرکے فرماتے ان میں کچھ ہے؟ اگر کچھ بچی ہوتی تو عَرْض کی جاتی: بس ایک تھرماس میں تھوڑی سی چائے باقی ہے۔ فرماتے:  یہ بھی ایک ایک گھونٹ پلا دوپھر فرماتے فریج میں دیکھو اگر کچھ ہوتو وہ بھی تقسیم کردو۔(سیّدی ضیاء الدین احمد القادری،۱/۴۲۲)دُنیا سےبےپرواہی کا عالم یہ تھا کہ فریج میں آپ کے اہلِ خانہ کے گھر کی ضروریات کا سامان رکھا ہوتا تھا ، اُسے بھی تقسیم کردینے کا حکم فرماتے تھے۔(سیّدی ضِیاءُ الدِّین احمد القادری،۱/۴۲۲) آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکی خدمت میں جو بھی آتا حسبِ مَراتب اُس کی پذیرائی فرماتے، آپ کا دروازہ سب کے لیے کھلا ہوتا اوردسترخوان سب کے لیے عام ہوتا، آپ کے پاس جتنے پیسے بھی آتے سب کے سب خَرْچ فرما دیتے کچھ بچا کر نہ رکھتے اور اکثر مہمانوں پر خرچ فرماتے۔(انوارِ قطبِ مدینہ: ۲۴۰)

مہمان نوازی سنّتِ انبیا ہے!

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے!سیّدی قُطبِ مدینہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کس قدر مہمان نواز تھے؟ یوں لگتا ہے جیسے مہمان نوازی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی فطرت بن چکی تھی، اپنے دولت کدے پر آنے والے ہرشَخْص کی اس کے مرتبہ کے مُطَابِق مہمان نوازی کرتے،مہمان نوازی جنّت میں لے جانے والے کاموں سے ایک کام اور کئی انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کی سُنَّت بھی ہے،حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے بارے میں مَنقُول ہےکہ جب تک آپ کےدسترخوان پرمہمان نہیں آجاتے تھےآپ کھانا تناول نہیں فرماتے تھے۔(عجائب القرآن مع غرائب القرآن:۳۷۶) اس رِوایت سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے نیک بندوں کو مہمان نوازی کس قدر مَحْبُوب   یعنی پسندیدہ ہے،مہمان نوازی ایک ایسا