Book Name:Maula Ali ka Ishq e Rasool ma Ishq e Rasool kay Taqazay

رحمت اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی نعمت ٹھہرے اور وہ سب حُضُور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی جناب سے ہی فیض یاب اور بہرہ مند ہوئے۔ (فتاویٰ رضویہ: ۳۰/۱۴۱، ملخصاً) امام فخرالدین رازی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس آیتِ مُقدَّسہ کے تحت فرماتے ہیں:جب حُضُور عَلَیْہِ السَّلَام تمام عالَم کے لیےرحمت ہیں تو یہ بات بھی لازمی ہے کہ تمام عالَم سے افضل بھی ہوں، جبھی ان کے لیے رحمت قرار پائیں گے (التفسیر الکبیر، البقرۃ، تحت الآیۃ۲۵۳،۲/۵۲۱)

حضرتِ سَیِّدُنا عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَااِرْشاد فرماتے ہیں:اِنَّ اللہَ تَعَالٰی فَضَّلَ مُحَمَّدًا (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم )عَلٰی الْاَنْبِیَاءِ وَعَلٰی اَھْلِ السَّمَاءِ“یعنی بے شک اللہ تَعَالٰی نےمحمدصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکوتمام اَنبیاء و ملائکہ سے افضل کِیا ہے۔(سنن الدارمی، باب ما اعطی النبی…،۱/۳۸، الحدیث:۴۶) خود فِرِشتوں کے سردار، حضرتِ سَیِّدُنا جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام عرض کرتے ہیں: قَلَّبْتُ مَشَارِقَ الْاَرْضِ وَ مَغَارِبَہَا فَلَمْ اَجِدْ رَجُلاً اَفْضَلَ مِنْ مُحَمَّدٍ۔یعنی میں نے زمین کے مَشارِق ومَغارِب چھان ڈالے  مگر محمد(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)سے افضل کسی کو نہ پایا ۔ (المعجم الاوسط ،۴/۳۷۳،حدیث:۶۲۸۵)

        اسی بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سرکارِ اعلیٰ حضرت،شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:

یہی بولے سِدرہ والے چمنِ جہاں کے تھالے

سبھی میں نے چھان ڈالے تِرے پایہ کا نہ پایا

تجھے یَک نے یَک بنایا  

(حدائقِ بخشش: 363)

شعر کی وضاحت: حضرتِ جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام پکار اُٹھے کہ میں نے سارا جہاں چھان ڈالا، مگر حُضُور عَلَیْہِ السَّلَامجیسا مقام و مرتبہ کسی کا نہیں  دیکھا، وجہ اس کی یہ ہے کہ  اللہ  وَحْدَہٗ لَاشَرِیْک نے اپنے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو  یکتا اور بے مثل بنا یا ہے۔