Book Name:Imam e Azam ka Taqwa

آپ کیا کام کرتے ہیں؟امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے جواب دیا کہ میں بازار میں کاروبارکرتا ہوں۔ امام شَعبی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے اِرْشاد فرمایا: بازارمیں کیوں مصروف ہیں؟ عُلَماء کی طرف رجوع کیا کریں ۔ امامِ اعظم  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں میں نے عرض کی : علماء  کے پاس بہت کم جاتا ہوں، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: آپ عِلْمِ دِین سے غافل نہ ہو جائیں! بلکہ آپ کےلیے  تو لازمی ہے کہ مجلسِ علم و عُلَماء میں شریک رہیں ،میں آپ میں  عِلْمِ دِین کی سمجھ بُوجھ اور اس کی  دانشمندی کے نشان دیکھتا ہوں۔ امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں امام شَعبی  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ   کی یہ بات میرے دل میں اُتر گئی اور میں نے بازار میں بیٹھنا چھوڑا اور عِلْمِ دِیْن کی طرف مُتوجّہ ہوگیا ،اللہ عَزَّ  وَجَلَّنے مجھے اس کا کثیر نَفْع عطا فرمایا۔(المناقب للموفق،الجزء الاول ، ص۵۹)منقول ہے کہ عُمر  کے آخری حصّے میں حَضْرتِ سَیِّدُنا امامِ اعظم ابُوحنیفہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے کسی نے سوال کِیا کہ آپ اس بُلند مقام پر کیسے پہنچے؟ تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اِرْشاد فرمایا: ’’میں نے اپنے علم سے دوسروں کو فائدہ پہنچانے میں کبھی کنجوسی سے کام نہیں لیااور جو مجھے نہیں آتا تھا اس میں دوسروں سے فائدہ حاصل کرنے میں کبھی  شرم محسوس نہیں کی۔“(الدرالمختار، المقدمۃ، ج۱، ص۱۲۷)

زمانہ بھر نے زمانہ بھر میں بہت تَجَسُّس کیا و لیکن

ملا نہ کوئی امام تم سا امامِ اعظم ابُوحنیفہ

    (دیوانِ سالک از رسائلِ نعیمیہ،ص۳۵)

مَدَنی تربیت گاہوں کا قِیام:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کےا س فرمان سے واضح ہواکہ  عِلْمِ دِین حاصل کرنا اوراس کے ذریعے دوسروں کو فائدہ پہنچانا بہت ہی عُمدہ کام اور دُنیا وآخرت میں دَرَجات کی بُلندی کاسامان ہے،مگر افسوس ! کہ آج ہماری اکثریت عِلْمِ دِین  سے کوسوں دُور ہے، ایک