Book Name:Imam e Azam ka Taqwa

اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ)نے قَرض کامُطالَبہ کرنے کے بجائے دیوار پر کیچڑ لگ جانے کی بات بتا کر نہایت ہی عاجزی کے ساتھ  اس سے مُعافی مانگتے ہوئے اِرْشاد فرمایا: مجھے یہ بتائیے کہ آپ کی دیوار کس طرح صاف کروں؟ وہ غیرمسلم  امامِ اعظم(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ)کیحُقُوقُ الْعِباد(بندوں کے حقوق)کےمُعاملےمیں بےقراری اورخوفِ خداوندی عَزَّ  وَجَلَّ  دیکھ کر  بے حدمُتَأَثِّر (مُ۔تَ ۔ اَث۔ ثِر ) ہُوا اور کچھ اس طرح بولا :اے مسلمانوں کے امام! دیوار کی کیچڑ تو بعد میں بھی صاف ہوتی رہے گی، پہلے میرے دل کی کیچڑ صاف کرکے مجھے مُسَلمان بنا دیجئے۔ چُنانچِہ وہ غَیر مُسلِم امامِ اعظم (رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ)کا تقویٰ دیکھ کر مُسَلمان ہوگیا۔ (تفسیر کبیر ج۱ص۲۰۴،بتغیر)

جو بے مثال آپکا ہے تَقْویٰ، توبے مثال آپکا ہے فَتْویٰ

ہیں علم و تَقْویٰ کے آپ سنگم،امامِ اعظم ابوحنیفہ

    (وسائلِ بخشش  مُرمّم، ص۵۷۳)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

دوسروں کو ستانا:

اے امامِ اعظم ابُوحنیفہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی مَحَبَّت کا دَم بھرنے والےعاشقانِ رسول!دیکھا آپ نے، ہمارے امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بندوں کے حُقُوق کے مُعامَلے میں  اللہعَزَّ  وَجَلَّ سے کس قَدَر ڈرتے تھے! اِس حِکایت سے اُن لوگوں کو دَرس حاصِل کرنا چاہئے جوجان بُوجھ کردوسروں کےلیے تکلیف کا سامان کرتے ہیں،گھروں کی دیواروں اور سیڑھیوں کوپان کی پچکاریوں سے بدنُمابناتے ہیں، پڑوسیوں کے گھروں کے سامنےکُوڑا پھینکتے ہیں، دوسروں کی گاڑیوں، دُکانوں کی دیواروں اور گھروں کے دروازوں پر بِلا اجازت اسٹیکرز اور پوسٹرچپکا دیتے ہیں بلکہ موقع ملتے ہی ان پر چاکنگ (لکھائی)کر کے  مسلمانوں کی دل آزاری  اور بندوں کے حُقُوق پامال کرنے کے ساتھ ساتھ مقدس تحریر کی بے ادبی کا