Book Name:Imam e Azam ka Taqwa

عَلَیْہ نَقل کرتے ہیں، حدیث شریف میں آیا ہے،''مسلمان خوشامدی نہیں ہوتا۔'' اورجھوٹی جُھوٹی تعریفیں اس سے بھی بدتر، کہ ایک  تو تَمـَلُّق(یعنی خوشامد)دوسرے کِذْب(یعنی جھوٹ) تیسرے اس شخص کا نُقصان، کہ مُنہ پر تعریف کرنے کو حدیث میں گردن کا کاٹنا فرمایا اور ارشاد ہوا، ''مدّاحوں(یعنی منہ پر تعریف کرنے والوں)کے مُنہ میں خاک جھونک دو'' خُصُوصاً اگر مَمْدُوح(یعنی جس کی تعریف کی گئی)فاسِق ہو، کہ حدیث میں فرمایا،'' جب فاسق کی مَدْح(یعنی تعریف)کی جاتی ہے، رَبّ تَبارَک وَتعالیٰ غضب فرماتا ہے اور عرشُ الرَّحمٰن  ہِل جا تا ہے۔(احسن الوعا لآداب الدعا،ص۲۷۹،آداب طعام،ص۴۹۷)

بھائیو! ہردَم بچو تم حُبِّ جاہ و مال سے

 

ہر گھڑی چوکس رہو شیطان کی اس چال سے

مالداروں کی خُوشامد میں ہلاکت ہے بڑی

 

تُو گُناہوں میں پڑے گا آئے گی شامت تِری

کان دھر کے سُن! نہ بننا تُو حریصِ مال و زَر!

 

کر قَناعت اختیار اے بھائی تھوڑے رزق پر

دل میں یہ خواہش نہ رکھنا سب کریں میرا اَدب

 

ڈر کہیں ناراض ہو جائے نہ تجھ سے تیرا رَبّ

قلب میں خوفِ خُدا رکھ کر تُو سارے کام کر

 

کامیابی ہو گی تیری اِنْ شَآءَ اللہ ہر ڈگر

(وسائلِ بخشش مُرمّم، ص:698)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

کاروبار میں تقویٰ:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یقیناً مال ودولت کی مَحَبَّت بہت بڑی آفت ہے اس کے حُصُول کیلئے انسا ن دوسروں کو نُقصان پہنچانے سے بھی گُریز نہیں کرتا۔  عُمُوماً دیکھا جاتا ہے کہ کاروباری مُعاملات میں   حلال و حرام کی تمیز کیے بغیر حُصُولِ مال کے ناجائز طریقے استعمال کیے جاتے ہیں اوربظاہر مُتَّـقیو پارسا  نظر آنے والے افراد بھی کاروبار میں ہیر پھیر ،جُھوٹ اوردھوکہ دَہی جیسےگُناہوں میں مبُتلانظر آتے ہیں۔لیکن قُربان جائیے حضرتِ سَیِّدُنا امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ   پر کہ آپ  بھی اپنے زمانے کے بہت