Book Name:Imam e Azam ka Taqwa

کے صدقے شجرہ شریف کی خوب خوب برکتیں نصیب ہوں گی۔

اگر دَرْدِ سَر ہو کہیں کینسر ہو

 

دِلائے گا تم کو شِفا مَدَنی ماحول

شِفائیں ملیں گی بَلائیں ٹلیں گی

 

یقیناً ہے برکت بھرا مَدَنی ماحول

(وسائلِ بخشش مُرمّم ص: 648)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

حضرتِ مُصْعب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:ایک مرتبہ خلىفہ منصور نے امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کودس ہزار درہم دینا چاہے، امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے سوچا کہ میں اگر اس مال کو واپس کرتا ہوں تو خلیفہ  کو بُرا لگے اور میں  اسے اپنے پاس رکھتا ہوں توىہ مجھے ناپسند ہے۔بالآ آخر مجھ سے مشورہ کىا،  مىں نے کہا کہ ىہ مال خلىفہ کى نگاہ مىں بہت زىادہ ہے، جب  یہ دینے کے لیےآپ کو بلایا جائے، توآپ فرما دیجئے گا:”مجھے امىرُ المُوْمنىن سے اىسى امىد نہ تھى۔“ چنانچہ جب امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کو دس ہزار درہم دینے کیلئے بلایا گیا،تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نےوہی جملہ اِرْشاد فرمایا،جب منصور کو ىہ خبر پہنچى کہ امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے ایسا کہا ہے تو (خليفہ اتنی بڑی رقم کو حقیر سمجھ کر ٹھکرادینے کی وجہ سے امام اعظم کو دنیاوی مال کا متوالاسمجھا اور) اس نے  امام اعظم کو وہ پیسے نہ دئیے ۔ (الخیرات الحسان،الفصل الخامس والعشرون، ص:۸۳)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس واقعے  سے  معلوم ہوا کہ امام اعظم ابُوحنیفہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  مالداروں  سے حُصُولِ  مال کے   خواہشمندو حریص  بالکل  نہ تھے جبھی توخلیفہ کی طرف سے بطورِ تحفہ  ملنے والے دَراہم واپس فرمادئیے ۔

مال داروں سے دُوری بہتر ہے!