Book Name:Imam e Azam ka Taqwa

     میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ماہِ شَعْبانُ الْمُعَظَّم جاری و ساری ہے،اس ماہ ِ مُبَارَک  کی 2 شَعْبانُ الْمُعظَّم کوکروڑوں حنفیوں کے عظیم پیشوا،حضرتِ سیِّدُنا امام  اعظم ابُوحنیفہ نعمان بن ثابِت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کایومِ عُرس منایا گیا،ہزاروں عاشقانِ رسول نے آپ کی محبت میں اِیصالِ ثواب کا اہتمام کیا ہوگا، آئیے آج ہم حضرتِ سَیِّدُنا امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کےتَقْویٰ وپرہیزگاری، عبادت وتلاوت اور خوفِ خدا سے مُتَعَلِّق بیان سُننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔ سب سے پہلےایک ایسی حکایت سُنتے ہیں جس سے اندازہ ہوگا کہ ہمارے امامِ اعظمرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کس قدر مُتَّـقی اورخوفِ خدار کھنے والےاللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے وَلی تھے،چنانچہ

پہلے دل صاف کر دیجئے!

شیخِ طریقت،امیر اہلسُنَّت بانیِ دعوت ِاسلامی حضرت علامہ مولاناابُوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  اپنے رسالے’’ اشکوں کی برسات ‘‘ صفحہ 14پرایک حکایت نقل فرماتے ہیں: حَضْرتِ سیِّدُنا امام فَخْـرُالدِّیْنرازیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: امامِ اعظم(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ) اپنے ایک (غیرمسلم )مَقروض ( یعنی جس کو قرض دیا جائے)کے یہاں قَرضہ وُصُول کرنے کیلئے تشریف لے گئے،اِتّفاق سے  اُس کے مکان کے قریب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی نَعلِ پاک (یعنی جُوتی مبارَک) میں کیچڑ لگ گئی، کیچڑ چُھڑانے کیلئے نعلِ پاک کو جھاڑا تو کچھ کیچڑ اُڑ کر  اس  کی دیوار سے  لگ گئی، (یہ دیکھ کر)(آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ پر خوفِ خدا کا ایسا غلبہ ہواکہ آپ ) پریشان ہوگئے کہ اب کیا کروں! دیوار سے اگر کیچڑ صاف کرتا ہوں تو دیوار کی مِٹّی بھی اُکھڑے گی اوراگر صاف نہیں کرتا تو دیوار خراب ہورہی ہے۔ اِسی شَش وپَنج میں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے  دروازے پر دستک دی، اس شخص نے باہَر نکل کر جب امامِ اعظم (رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ)کو دیکھا (تو سمجھا کہ شاید امامِ صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ مجھ سے قرض کا تقاضا کرنے آئے ہیں) تو اُس نے قَرض کی اَدائیگی کے سلسلے میں ٹالَم ٹَول شُروع کردی۔ امامِ اعظم (رَحْمَۃُ