Book Name:Imam e Azam ka Taqwa

شیخِ طریقت ،اَمِیرِاہلسنَّت حضرت علامہ مولانا ابُوبلال محمدالیاس عطارقادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ مالداروں سے دُور رہنے کی نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں :اَربابِ اِقْتِدار اور سرمایہ دار لوگوں سے دُور رہنے ہی میں عافیّت ہے ۔ ان کی دعوتیں کھانے اور ان کے تَحائف قَبول کرنے میں آخِرت کیلئے شدِید خطرات ہیں، کہ ان کی دعوتیں کھانے اور تحفے قبول کرنے والے کا ان کی خُوشامد کرنے اور خوامخواہ ہاں میں ہاں ملانے سے بچنا بَہُت ہی مشکل ہوتا ہے۔ حدیث شریف میں ارشاد ہوا،'' جو کسی غَنی (یعنی مالدار )کی اِس کے غَنا(یعنی مالداری)کے سبب تواضُع کرے اُس کا آدھا دین جاتا رہا۔ (کشف الخفاء ج۲ ص۲۱۵ حدیث ۲۴۴۲،ملتقطاً)اعلیٰ حضرت ،امام اہلسنَّت مولانا احمد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کےتَحت فرماتے ہیں: ” مالِ دنیا کیلئے  تواضُعاللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی خاطِر عاجزی کرنا نہیں (لہٰذا)یہ حرام ہوئی۔“(ذَیْلُ المُدَّعالِاحسنِ الوِعاء ،ص۶۶،ملخصاً)

کیوں پِھریں شوق میں ہم مال کے مارے مارے

ہم تو سرکار کے ٹکڑوں پہ پَلا کرتے ہیں

 (وسائلِ بخشش مُرمّم، ص:294)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

خوشامَد کی مذمّت:

معلوم ہوا کہ کسی دُنیادار کی بِلا اجازتِ شَرعی محض اُس کی دولت کے سبب عاجزی کرنا حرام ہے ۔ افسوس صد کروڑ افسوس! یہ گُناہ آج کل بَہُت ہی زیادہ عام ہے۔’’مالدار آدمی‘‘عام لوگوں کیلئے باعِثِ امتحان ہوتا ہے کیوں کہ دولت کی کثرت کے سبب اُس کا ایک خاص رُعب ہوتا ہے اگر چِہ وہ ایک ’’پُھوٹی بادام‘‘ تک نہ دے پھر بھی نفسیاتی اثر سے مَغْلُوب ہو کر خوامخواہ اُس کے ساتھ خاشعانہ و خُوشامدانہ انداز سے لوگ پیش آتے ہیں۔سرکارِ اعلیٰ حضرت کے والِد گرامی حضرتِ علامہ مولیٰنا نقی علی خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی