Book Name:Imam e Azam ka Taqwa

نقشِ قدم پر چلنا نصیب ہوجائےاور ہم بھی ان کی طرح  گُناہوں سے بچ کر، خُوب خُوب نیکیاں کما کر اپنی آخرت بنانے میں کامیاب ہوجائیں اوردن رات اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی عبادت وریاضت میں مشغول رہیں ۔

گنہ کے دَلْدَل میں پھنس گیا ہوں، گلے گلے تک میں دھنس  گیا ہوں

نکالو مجھ کو براۓ آدم، امامِ اعظم ابو حنیفہ!

(وسائلِ بخشش مُرمّم، ص۵۷۳)

پڑوسیوں کو بھی ترس آتا!

حضرتِ سَیِّدُنا امامِ اعظمرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کےبارےمیں آتا ہے کہ آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  دورانِ عِبادت  خوفِ خدا سے روتے رہتے،حتّٰی کہ رات میں اس قدر آہ و زاری  فرماتے کہ پڑوسیوں کو بھی آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ پررحم آجاتا،حضرت سیِّدُناحَفْص بن عبدُالرَّحمٰنرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ امامِ اعظم کی رات میں کثرت سے عبادت کا تذکرہ کچھ یُوں فرماتے ہیں کہ آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ تیس (30) سال تک ساری رات ایک رکعت میں قرآنِ کریم کی تلاوت فرمایا کرتے ،کہا جاتا ہے کہ جس جگہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی وفات ہوئی اس مقام پرآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نےسات ہزار(7000) مرتبہ قرآنِ کریم ختم فرمایا۔ حضرت سیِّدُنا اسد بن عمرْو رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ امامِ اعظم ابُوحنیفہ  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے چالیس(40) سال تک عشاء کے وضو سے نمازِفجرادا فرمائی۔

 حضرت سیِّدُنازائِدہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں کہ میں نے امامِ اعظم ابوحنیفہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے ساتھ نمازِ عشاء ادا کی۔ نماز کے بعد لوگ چلے گئے اور میں مسجد میں ہی ٹھہر گیا۔ میرا اِرادہ تھاکہ آپ  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ   سے ایک مسئلہ دریافت کروں گالیکن آپ  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کو مسجد میں میری موجودگی کا علم نہ ہوا اورآپ  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نےقرآنِ کریم کی تلاوت شُروع کردی ،جب آپ   اس آیتِ کریمہ پر پہنچے،