Book Name:Imam e Azam ka Taqwa

فَمَنَّ اللّٰهُ عَلَیْنَا وَ وَقٰىنَا عَذَابَ السَّمُوْمِ(۲۷) (پ۲۷، الطور: ۲۷)      

تَرجَمَۂ کنزُالایمان: تو اللہ نے ہم پر احسان کیا اور ہمیں لُو کے عذاب سے بچا لیا۔

تو طُلوعِ فجر تک اِسے دُہراتے رہے۔ (تاریخ بغداد،۱۳/ ص۳۵۲،۳۵۵، بتغیر)

 اسی طرح ایک رات آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے مسجدمیں کسی قاریِ قرآن کویہ آیتِ مُبارَکہ تلاوت کرتے ہوئے سُنا،) اِذَا زُلْزِلَتِ الْاَرْضُ زِلْزَالَهَاۙ(۱) (پ۳۰، الزلزال:۱) تَرْجَمَۂ کنز الایمان :جب زمین تھرتھرا دی جائے جیسا اس کا تھرتھرانا ٹھہرا ہے۔(تو شِدَّتِ خوف سے فجر تک اپنی داڑھی مُبارَک ہاتھ میں پکڑ کر یہی بات کہتے رہے کہ ” ہمیں ذرّہ بھر گُناہ کی بھی سزا دی جائے گی۔“ (حکایتیں اور نصیحتیں ،ص۳۳۵)

عطا ہو خوفِ خدا خدارا، دو اُلفتِ مُصْطَفٰے خدارا
کروں عمل سُنَّتوں پہ ہر دم، امامِ اعظم ابوحنیفہ

                   (وسائلِ بخشش مُرمّم ، ص:۵۷۳)

ہمارے دن اور رات!

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نےہمارے امامِ  اعظم  ابُوحنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ خوفِ خدا  کے سبب   رو رو کر ساری رات ایک ہی آیتِ مُبارکہ کی تلاوت فرماتے رہے اور فکرِ آخرت میں ایسےگُم ہوئے کہ رات گُزر جانے کا بھی احساس نہ ہوا ۔جبکہ ہمارا مُعاملہ یہ ہے کہ  دن تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی نافرمانی اور ناراضی والے کاموں میں گُزارتے ہی ہیں  ،راتیں بھی  گُناہوں میں بسر ہوتی ہیں ،دوستوں کے ساتھ فلمیں ڈرامے  دیکھ کر اپنی آنکھیں  حرام سے پُر کرتے ہیں، شادی وغیرہ کی تقریبات میں رات بھر شور شرابے سے لوگوں کی نیندیں خراب کرتے ہیں ،انٹر نیٹ وموبائل کے نائٹ پیکجزپر فُضول اور بے حیائی وبے شرمی سے بھرپُور گفتگو میں ساری رات برباد کردیتے ہیں ، ہم میں سے ہر ایک اپنے