Book Name:Kamyab Tajir kay Ausaf

وَ اِیْتَآءِ الزَّكٰوةِ ﭪ-- (پ۱۸، النور:۳۷)

یاد اور نماز برپا رکھنے اور زکوٰۃ دینے سے۔

حضرت ابنِ مَسعُود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے دیکھاکہ بازار والوں نے اَذان سُنْتے ہی اَپنا (تِجارتی )سامان چھوڑا اور نماز کے لئے اُٹھ کھڑے ہوئے ۔اس پر آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایاکہ اِنہی لوگوں کے حق میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے آیت”رِجَالٌ لَّا تُلْہِیْہِمْ“نازِل فرمائی ہے۔([1])

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ذرا غور فرمائیں کہ اِسلام کا اَوَّلین دَور کتنا خُوبصورت اور روشن تھا کہ جب  مُسلمان تَقْویٰ وپرہیزگاری کے پیکر ہوا کرتے تھے،وہ  حضرات کسبِ حلال کیلئے تجارت تو کرتے تھے مگر بَددِیانتی ، جُھوٹ اور فریب وغيره سے اپنے آپ کو بچائے رکھتےتھے،لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم بھی اپنے بُزرگانِ دین کے نَقْشِ قدم پر چلتے ہوئے شرعی اُصُولوں کے مُطابِق تِجارت کریں۔آیئے!حدیثِ پاک کی روشنی میں اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ اسلام کی نظر میں تجارت کے کیا ضابطے ہیں اورایک کامیاب تاجر میں  کیاکیا  اَوصاف ہونے چاہئیں۔ چنانچہ

تاجر کو کیسا ہونا چاہئے؟

حضرت سیِّدُنا مُعاذ بن جبل رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ دوجہاں کے تاجور،سُلطانِ بحر و بر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:بےشک سب سے پاکیزہ کمائی،اُن تاجروں کی ہے، جوبات کریں تو جھوٹ نہ بولیں،جب ان کے پاس اَمانت رکھی جائے تو اس میں خیانت نہ کریں،جب وعدہ کریں تو اس کی خلاف ورزی نہ کریں، جب کوئی چیز خریدیں تو اس میں عیب نہ نکالیں، جب کچھ بیچیں تو اس کی بیجا تعریف نہ کریں،جب ان پر کسی کا کچھ آتا ہو تو اس کی اَدائیگی میں سُستی نہ کریں اور جب ان کا کسی اورپرآتا ہوتو اس کی وُصُولی کے لئے سختی نہ کریں ۔([2])


 

 



[1]معجم کبیر،عبد الله بن مسعودالخ، ۹/۲۲۲، حدیث:۹۰۷۹

[2]شعب الایمان ، باب حفظ اللسان،۴/۲۲۱،حدیث: ۴۸۵۴