Book Name:Kamyab Tajir kay Ausaf

جھوٹا شخص چاہے کتنی ہی کامیابیاں سمیٹ لےمگر آخرِ کار جُھوٹ کا وَبال اسے پہنچے گا،بالفرض  دُنیا میں نہ سہی مگرآخرت کا خَسارہ تو ضرور ہے  اوریقیناًخسارۂ آخرت سے  بڑھ کر انسان کے لئے کوئی مُصیبت نہیں۔کاش! ہم اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ خَیْر خواہی اور بھلائی والا مُعامَلہ کریں اور رِزْق کے بارے میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی ذات پر بھروسا  کرنے کو اپنا شیوہ بنالیں ۔آہ !آج کل تجارتی مُعاملات میں جگہ جگہ جھوٹ اور دھوکہ دَہی اسی وجہ سے عام ہوچکی ہے کہ لوگوں نے رازقِ حقیقی عَزَّ  وَجَلَّپر تَوَکُّل کرنا چھوڑ دیا  ہے۔ حالانکہ ایک کامیاب تاجر کواُسی  پاک ذات پر تَوَکُّلکا ذِہْن بنانا چاہیے، جس نے زمین پر چلنے والے ہر جاندار کا رِزْق اپنے ذِمّۂکَرَم پر لے رکھا ہے۔

میں جھوٹ نہ بولوں کبھی گالی نہ نکالوں

اللہ مرض سے تُو گناہوں کے شِفا دے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!کامیاب تاجر کے اوصاف سُننے کے ساتھ ساتھ حضرت سَیِّدُنازُبَیْر بن عوّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کاذِکرِ خیر بھی جاری ہے،سرکارِ دوعالم،نُورِمجسّم،شاہِ آدم و بنی آدم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمکاعشرۂ مبشرہ میں چھٹے صحابی حضرت سَیِّدُنازُبَیْر بن عوّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو"فِدَاک اَبیِ وَاُمِّی"فرمانے کا ایمان افروز واقعہ بھی سُنتے ہیں ،چنانچہ

سرکار کا ’’فِدَاكَ اَبِی وَ اُمِّی ‘‘ فرمانا:

حضرت عبدُ اللہ بن زُبیر  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں کہ غزوۂ اَحزاب (۸شوال یا ذو القعدۃ الحرام  ۵  ھ)کے موقع پر میں اور حضرت عمر بن ابی سلمہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُعورتوں کی حفاظت پر مامور تھے، اچانک میں نے اپنے والدِ ماجد حضرت سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو دو یا تین مرتبہ بنوقُرَیظہ کی طرف آتے جاتے دیکھا۔ واپسی پر میں نے اس کا سبب پُوچھا تو آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے فرمایا: اے میرے بیٹے! کیاواقعی تم نے مجھے دیکھا تھا؟ میں نے عرض کی: جی ہاں! تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے بتایا کہ سرکارِ مدینہ