Book Name:Kamyab Tajir kay Ausaf

صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا تھا کہ بنی قریظہ کی خبریں کون لائے گا؟ پس میں نے یہ خدمت سرانجام دی اور جب واپس بارگاہِ نبوت میں حاضر ہوا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے میرے لئے اپنے والدین کریمین کو جمع کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: فِدَاکَ اَبی وَ اُمِّی۔ یعنی اے زُبیر تم پر میرے ماں باپ قُربان۔ (صحیح البخاری،کتاب فضائل اصحاب النبی،مناقب الزبیر بن العوَّام، الحدیث:۳۷۲۰، ج۲، ص۵۳۹)

تم کو تو غُلاموں سے ہے کچھ ایسی مَحَبَّت

ہے ترکِ ادب ورنہ کہیں ہم پہ فِدا ہو

(ذوقِ نعت، ص ۱۴۷)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!تجارت و کاروبار کرنے والے اور ہم سب بھی دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوکرعملی طورپر مختلف مدنی کاموں میں اپنے آپ کو مصروف رکھیں ، تاکہ خود بھی نیکیوں بھری زندگی گزار سکیں اور دُوسروں تک بھی نیکی کی دعوت پہنچانے کی سعادت حاصل ہوتی رہے،دعوتِ اسلامی کےمدنی ماحول کی برکت سے نہ جانے کتنوں کی زندگیوں میں مدنی اِنقلاب برپا ہو چکا ہے،آئیے! اب ایک کرکٹ کے شوقین کی مدنی بہار سُنتے ہیں کہ وہ کس طرح دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوئے اوراس وابستگی کے بعد کیا کیا برکتیں حاصل ہوئیں،چنانچہ

دوستوں کی انفرادی کوشش

بابُ المدینہ(کراچی)بلدیہ ٹاؤن کے رہائشی مدنی اسلامی بھائی کے بیان کا لبِ لباب ہے کہ میری زندگی کے شب و روز دنیا ئے فانی کی لذات کی نظر ہو رہے تھے، کرکٹ کا شوقین تھا، فانی دنیا کی حقیقت مجھ پر کچھ یوں مُنْکَشِف ہوئی، 1996؁ء کی بات ہے کہ میرے چند دوست جو میرے ہمراہ کھیلتے تھے،انہیں مدنی ماحول مل گیا، فیضانِ دعوت اسلامی سے ان کے اخلاق وکردار میں ایک نمایاں فرق آنے لگا، کھیل کود سے کنارا کشی اختیار کرکے مدنی کاموں میں حصہ لینے لگے، جہاں وہ خود نمازوں کے