Book Name:Kamyab Tajir kay Ausaf

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کواِخْتتام کی طرف لاتے ہوئے سُنَّت کی فضیلت اور چند سُنَّتیں اور آداب بیان کرنے کی سعادَت حاصِل کرتا ہوں۔ تاجدارِ رسالت،  شَہَنشاہِ نُبُوَّت، مُصطَفٰے جانِ رَحمت،شَمعِ بزمِ ہدایت ،نَوشَۂ بز م جنَّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا فرمانِ جنَّت نشان ہے: جس نے میری سُنَّت سے  مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اورجس نے مجھ سےمَحَبَّت کی وہ  جنَّت  میں میرے ساتھ ہو گا ۔ (اِبنِ عَساکِر ج۹ص۳۴۳)

سینہ تری سُنَّت کا مدینہ بنے آقا

جنَّت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا

قرآن پاک  کے آداب  کے حوالے  سے مُتَفَرّق مَد َنی پھول:

{۱} قراٰنِ مجید کو جُزدان و غِلاف میں رکھنا ادب ہے۔ صَحابہ و تابِعین رِضْوَانُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے زمانے سے اس پر مسلمانوں کا عمل ہے۔ (بہارِ شریعت ج۳ص۴۹۶) {۲} قراٰنِ مجید کے آداب میں یہ بھی ہے کہ اس کی طرف پیٹھ نہ کی جائے، نہ پاؤں پھیلائے جائیں، نہ پاؤں کو اس سے اونچا کریں، نہ یہ کہ خود اونچی جگہ پر ہواور قراٰن مجید نیچے ہو۔ (اَیضاً) {۳}بے خیالی میں قراٰنِ کریم اگر ہاتھ سے چُھوٹ کر یا طاق وغیرہ پر سے زمین پر تشریف لے آیا(یعنی گر پڑا) تو نہ گناہ ہے نہ کوئی کفّارہ {۴}گستاخی کی نیّت سے کسی نے معاذاللّٰہ عَزَّوَجَلَّ قراٰنِ پاک زمین پر دے مارا  یا بہ نیّتِ توہین اِس پر پاؤں رکھ دیا تو کافِر ہو گیا{۵}اگر قراٰنِ مجید ہاتھ میں اٹھا کر یا اس پر ہاتھ رکھ کرحَلْف یاقَسَم کا لفظ بول کر کوئی بات کی تو یہ بَہُت ’’سخت قَسَم‘‘ ہوئی اور اگرحَلْف یا قَسَم کالفظ نہ بولا تو صِرف قراٰنِ کریم ہاتھ میں اُٹھا کر یا اُس پر ہاتھ رکھ کر بات کرنا نہ قَسَم ہے نہ اس کا کوئی کفّارہ ۔ (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ۱۳/ ۵۷۴ ۔ ۵۷۵ مُلَخَّصًا ) {۶} اگر مسجِد میں بَہُت سارے قراٰنِ پاک جمع ہو گئے اور سب استِعمال میں نہیں آ رہے ،رکھے رکھے بوسیدہ ہو رہے ہیں تب بھی انہیں ھَدِیَّۃً دے  کر     ( یعنی بیچ کر) ان کی قیمت مسجِد میں صَرف نہیں کر سکتے۔ البتّہ ایسی صورت میں وہ قراٰنِ پاک دیگر مساجِد و